ڈھٹائی کے معنی
ڈھٹائی کے معنی ، تشریح، مترادف اور تفصیل
{ ڈِھٹا + ای }
تفصیلات
iسنسکرت زبان سے ماخوذ اسم فاعل |ڈھیٹ| کے آخر پر |ا| زائد لگا کر اس کے بعد |ئی| بطور لاحقہ اسمیت لگانے سے بنا۔ اردو میں عربی رسم الخط کے ساتھ بطور اسم استعمال ہوتا ہے سب سے پہلے ١٦٥٧ء کو "دیوان ہاشمی" میں مستعمل ملتا ہے۔, m["بے حمیّتی","بے حیائی","بے شرمی","بے غیرتی","شوخی (کرنا کے ساتھ)","ڈھیٹ پن"]
اسم
اسم کیفیت ( مؤنث - واحد )
اقسام اسم
- جمع : ڈِھٹائِیاں[ڈِھٹا + اِیاں]
- جمع غیر ندائی : ڈِھٹائِیوں[ڈِھٹا + اِیوں (و مجہول)]
ڈھٹائی کے معنی
"ڈھٹائی اور عذرِ لِنگ کے سہارے جیسے شبراتی نے بات بدلنا چاہی۔" (١٩٨٦ء، جوالامکھ، ٢٤)
"آنکھوں میں آنکھیں ڈالے یونہی ڈھٹائی کے ساتھ سامنے سے نکلے جاتے۔" (١٩٨٦ء، جوالامکھ، ٢٩)
"اس ڈھٹائی پر تن بدن میں آگ ہی تو لگ گئی۔" (١٩٨٤ء، کیمیا گر، ١١٧)
"اس میں ڈیلٹا کا ایک آدھ پودا ہی رہ گیا جو بڑی ڈھٹائی سے اس کی یاد کو قائم رکھنے پر مُصر تھا۔" (١٩٤٧ء، زندگی، نقاب، چہرے، ٢١)
ڈھٹائی english meaning
*
شاعری
- ہندی دلبراں کی بھواں تبونج سج
دھریں سر پو تو را ڈھٹائی سوں کج - برہمی کی کبھی آگے بھی لیا کرتے تھے
اس ڈھٹائی سے کبھی کبھی بات کیا کرتے تھے - تمیں کیا چلبلی جو تو لڑوں میں رات دیکھی سو
ہے سچلی‘ چلبلی چنچل انکھیاں میں کیا ڈھٹائی ہے