کارواں کے معنی

کارواں کے معنی ، تشریح، مترادف اور تفصیل

{ کا + رَواں }

تفصیلات

iفارسی زبان سے ماخوذ اسم ہے۔ اردو میں بطور اسم استعمال ہوتا ہے۔ سب سے پہلے ١٦١١ء کو "کلیات قلی قطب شاہ" میں مستعمل ملتا ہے۔, m["بہت سے مسافروں حاجیوں یا سوداگروں کا گروہ","گروہِ مسافریں"]

اسم

اسم جمع ( مذکر، مؤنث - واحد )

اقسام اسم

  • جمع غیر ندائی : کارَوانوں[کا + رَوا + نوں (و مجہول)]

کارواں کے معنی

١ - اونٹوں کی قطار، گھوڑوں کا گلہ۔

 یہ ویرانہ، گزر، جس میں نہیں ہے کاروانوں کا جہاں ملتا نہیں نام و نشان تک ساربانوں کا (١٩٤٦ء، اخترستان، ٦٣)

٢ - قافلہ، مسافروں کی جماعت، گروہ، سوداگروں کا گروہ۔

 نہ ایک پل کوئی ٹھہرا خرابۂ دل میں وگرنہ روز گذرتے ہیں کارواں والے (١٩٨٥ء، خواب درخواب، ٥٦)

کارواں کے مترادف

قافلہ

بنجارا, قافلہ, میدنی

کارواں english meaning

pointed

شاعری

  • داماندگی نے مارا ثنائے رہ میں ہم کو
    معلوم ہے پہنچنا اب کارواں تلک تو
  • غفلت ہے اپنی عمر سے تم کو ہزار حیف
    یہ کارواں جاتے ہیں تم مستِ خواب ہو
  • رہ گئے سوتے کے سوتے کارواں جاتا رہا
    ہم تو میر اس رہ کے خوابیدہ ہیں ہارے دیکھئے
  • غافل ہیں ایسے سوتے ہیں گویا جہاں کے لوگ
    حالانکہ رفتنی ہیں سب اس کارواں کے لوگ
  • برنگِ صورت جرس تجھ سے دور ہوں تنہا
    خبر نہیں ہے تجھے آہ کارواں میری
  • صد کارواں وفا ہے کوئی پوچھتا نہیں
    گویا متاعِ دل کے خریدار مرگئے
  • بھٹک رہے ہیں اندھیرے میں قافلے والے
    کہ رہبری کے لئے میر کارواں نہ رہا
  • بھٹک گیا ہے کہاں کارواں خدا جانے
    کہ منزلوں پہ فقط گرد کارواں پہنچی!!
  • تلاش ہے کئی چہروں کی کارواں میں مجھے
    اس انتظار میں ہوں کم ذرا غبار تو ہو
  • جو زادِ راہ تھا وہ راہزنوں نے لوٹ لیا
    نہ جانے پہونچے گا منزل پہ کارواں کب تک

Related Words of "کارواں":