کاروبار کے معنی
کاروبار کے معنی ، تشریح، مترادف اور تفصیل
{ کارو (واؤ مجہول) + بار }
تفصیلات
iفارسی زبان سے ماخوذ اسم |کار| کے بعد |و| بطور حرف عطف لگا کر ہندی سے ماخوذ اسم |بار| لگانے سے مرکب عطفی بنا۔ اردو میں بطور اسم استعمال ہوتا ہے۔ سب سے پہلے ١٦٧٨ء کو "کلیات غواصی" میں مستعمل ملتا ہے۔, m["تجارت کرنا","تِجارتی رابطَہ","راہ و رسم","سودا گَری","سودا کرنا","لين دين","لین دین","مال کا تبادلہ کرنا","مشغلہ (کرنا ہونا کے ساتھ)"]
اسم
اسم نکرہ ( مذکر - واحد )
کاروبار کے معنی
"عام مفاد کے لیے انفرادی کاروبار میں اسلامی مملکت شرع کی رُو سے مداخلت کر سکتی ہے۔" (١٩٨٥ء، روشنی، ٩١)
کاروبار کے مترادف
بیوپار, ٹریڈ, معاملہ, تجارت
بنج, بيوپاري, بیوپار, بیوہار, پیشہ, تجارت, تِجارَت, حَرفہ, دھندا, سوداگری, مشغلہ, کاج, کاروبار, کام
کاروبار english meaning
Worklaborbusiness; affairs; dealingstransactionsa kind of elegiac verse
شاعری
- ہونے لگے ہیں گھر میں بھی سودے خلوص کے
جو چیز کاروبار ہے‘ بازار تک رہے - یہاں کوئی نہیں شیشوں کا قدر داں اختر
ہماری مانو تو پتھر کا کاروبار کرو - کہاں شمار کہ مہلت کہ کاروبار میں ہوں
مرا شمار ہی کیا ہے میں کس شمار میں ہوں - بلبل کے کاروبار پہ ہیں خندہ ہائے گل
کہتے ہیں جس کو عشق خلل ہے دماغ کا - ان بیڑیوں سے دشت نوردی میں بل پڑا
تھوڑا سا کاروبار جنوں میں خلل پڑا - ہوے یہ چاک جگر کے رفو میں دھاگے صرف
کہ بند ہوگیا سب کاروبار بننے کا - وہ منتظم ہے رہے جس کی جز و کل پہ نظر
نہ کرسکے کوئی گونگیر کاروبار میں لوٹ - مامور امر آمر مامور ہووے یہاں
طرفہ یہ کاروبار سمجب ہے یہ گیرو دار - ماضی کی طرح و طرز پر ہے کاروبار عیش
ترکیب کہنہ سے مئے نو کی کشید ہے - بلبل کے کاروبار پہ ہیں خندہ ہائے گل
کہتے ہیں جس کو عشق خلل ہے دماغ کا
محاورات
- علی الصباح چو مردم بکاروبار روند۔ بلاکشان تماکو بسوئے نار روند
- علی الصباح چو مردم بکاروبار روند۔ بلاکشان محبت بکوئے یار روند