کب تک کے معنی
کب تک کے معنی ، تشریح، مترادف اور تفصیل
{ کَب + تَک }
تفصیلات
iسنسکرت زبان سے ماخوذ اسم |کب| کے بعد سنسکرت زبان سے ماخوذ حرف جار بطور اضافت ملنے سے مرکب بنا۔ اردو میں عربی رسم الخط کے ساتھ بطور متعلق فعل استعمال ہوتا ہے۔ سب سے پہلے ١٨٣٢ء کو "دیوانِ رند" میں مستعمل ملتا ہے۔, m["کس عرصہ تک","کس وقت تک","کسی عرصہ تک","کہاں تک"]
اسم
متعلق فعل
کب تک کے معنی
١ - کس وقت یا مدّت تک، (مجازاً) کہاں تک، کس حد تک، تابہ کے، کتنی بار تک۔
ذوق کرم کو یوں بھی نہ رسوا کرے کوئی کب تک کسی سے عرض تمنا کرے کوئی (١٩٤٧ء، نوائے دل، ٢٨٩)
کب تک english meaning
(archaic کب تلک kab| ta|lak)for how longHow longhow long? till then?till when
شاعری
- مجھے کام رونے سے اکثر ہے ناصح
تو کب تک مرے منہ کو دھوتا رہے گا - جی رُک گئے اے ہمدم دل خون ہو بھر آیا
اب ضبط کریں کب تک منہ تک تو جگر آیا - کہنے سے میر اور بھی ہوتا ہے مضطرب
سمجھاؤں کب تک اس دِل خانہ خراب کو - سروکار آہ کب تک خامہ و کاغذ سے یوں رکھیئے
رکھے ہے انتہا احوال کی تحریر بھی آخر - یارب رہ طلب میں کوئی کب تک پھرے
تسکین دے کہ بیٹھ رہوں پاؤں گاڑ کر! - اپنی خبر بھی ہم کو اب دیر پہنچتی ہے
کیا جانے یار اُس کو کب تک خبر کریں گے - لختِ دل کب تک الٰہی چشم سے ٹپکا کریں
خاک میں تاچند ایسے لعل پارے دیکھئے - آنکھیں لڑا لڑا کر کب تک لگا رکھیں گے
اس پردے ہی میں خوباں ہم کو سلا رکھیں گے - جیتے ہیں جب تلک ہم آنکھیں بھی لڑتیاں ہیں
دیکھیں تو جور خوباں کب تک روا رکھیں گے - بس اے میر مژگاں سے پونچھو آنسوؤں کو
تو کب تک یہ موتی پروتا رہے گا
محاورات
- بکرے کی ماں کب تک خیر منائے گی۔ آخر ایک نہ ایک دن چھری تلے آئیگی
- شام کے مردے کو کب تک روئیے
- کاغذ کی ناؤ کب تک بہے گی