کبوتر کے معنی
کبوتر کے معنی ، تشریح، مترادف اور تفصیل
{ کَبُو + تَر }
تفصیلات
iسنسکرت زبان سے ماخوذ اسم ہے۔ اردو میں عربی رسم الخط کے ساتھ بطور اسم استعمال ہوتا ہے۔ سب سے پہلے ١٥٦٤ء کو "دیوان حسن شوقی" میں مستعمل ملتا ہے۔, m["ایک پرندہ جو کئی کئی رنگ کا ہوتا ہے۔ لوگ اسے اڑانے یا خطوط لیجانے کے لئے پالتے ہیں","ایک مشہور پرند کا نام جسے اکثر شوقین اڑانے کے واسطے پالتے ہیں"]
کپوٹا کَبُوتَر
اسم
اسم نکرہ ( مذکر - واحد )
اقسام اسم
- جنسِ مخالف : کَبُوتْری[کَبُوت + ری]
- جمع غیر ندائی : کَبُوتْروں[کَبُوت + روں (واؤ مجہول)]
کبوتر کے معنی
١ - فاختہ سے بڑا ایک پرندہ جو عموماً اڑانے کے لیے پالا جاتا ہے۔ (اگلے زمانوں میں اس سے نامہ بری کا کام لیا جاتا تھا)۔
"اس وقت نہ کبوتر کی کوئی خوبی تھی نہ نور جہاں کی۔" (١٩٨١ء، سفر در سفر، ٨٢)
کبوتر کے جملے اور مرکبات
کبوتر باز
کبوتر english meaning
A pigeon
شاعری
- آتش ہے سوز سینہ ہمارا مگر کہ میر
نامے سے عاشقوں کے کبوتر کباب ہے - عشق اپنا کھیل تھا بچپن سے ہیں عاشق مزاج
بارہا پر کا کبوتر مرغ نامہ بر ہوا - پہروں ہی تڑپا ٹھیس اگر بات کی لگی
لوٹن مو اہے دل یہ کبوتر ہمارے پاس - خط لاکے جو کبوتر ہے اور ہی ہوا پر
دوچار اس کی باتیں شاید اڑائیاں ہیں - خط میں ایماے گراں جانی مصیبت ہوگیا
اپنے اپنے تول کر بازو کبوتر رہ گئے - کبوتر کیسے بازی آباز سوں
اوڑے جوت سورج کی پرواز سوں - پریوں کے پرے دیکھ کے ہیں چرخ میں آتے
جب حلقہ زناں کرتے ہیں پرواز کبوتر - طاؤسی و کل پوٹیے، نیلے، گلی تھیڑ
تاروں کے وہ انداز نہیں بام فلک پر
جو کرتے ہیں چھتری کے اپر تاز کبوتر - اس تیغ نے سرکش کے جو ترکس میں کیا گھر
غل تھا کہ گرابرج کبوتر میں وہ اڑدر - دل مضطر ہے خائف گربہ چشمی دیکھ حاسد کی
ہو خوابندہ جب سے طفل بازی گر کبوتر کا
محاورات
- آنکھیں خون کبوتر کی طرح سرخ ہونا۔ آنکھیں خون میں ڈوبنا
- آنکھیں رو رو کے خون کبوتر کرنا
- بے پر کے کبوتر اڑاتا ہے
- پر کا کبوتر اڑانا
- توتی پالیں چوتیا اور عاشق پالیں لال۔ کبوتر پالیں چوٹٹے جو تکیں پرایا مال
- چیل سا منڈلایا اور کبوتر سا بینڈتا پھرتا ہے
- غلیواز رابا کبوتر چہ کار
- گردان کبوتر ہے
- گنجی کبوتری محل میں ڈیرا
- کبوتر با کبوتر باز با باز