کونچی کے معنی
کونچی کے معنی ، تشریح، مترادف اور تفصیل
{ کُوں + چی }
تفصیلات
iسنسکرت سے ماخوذ اسم |کُوچی| کا انفی املا ہے جو اردو میں اپنے ماخذ معانی و متداول ساخت کے ساتھ عربی رسم الخط میں بطور اسم استعمال ہوتا ہے۔ تحریراً سب سے پہلے ١٨٧٢ء کو "رسالہ سالوتر" میں مستعمل ہوتا ہے۔, m["چاندی سونا صاف کرنے کا بُرش","سفیدی پھیرنے کا برش","سفیدی پھیرنے کا بُرش","لمبی ڈاڑھی","مونجھ کا برش","مونجھ کا بُرش"]
اسم
اسم آلہ ( مؤنث - واحد )
اقسام اسم
- جمع : کُونْچِیاں[کُوں + چِیاں]
- جمع غیر ندائی : کُونْچِیوں[کُوں + چِیوں (و مجہول)]
کونچی کے معنی
"اچھا تم جاؤ اور مہمانوں کو بلاوا بھیجو کونچی سے کہو کہ مکان کی صفائی کرے۔" (١٩٢٢ء، گاڑھے خان نے ململ جان کو طلاق دے دی، ٦)
"خلیفہ نے . صابن کے پھین سے آلودہ کھاری کونچی غپ سے منہ میں گھسیڑ دی۔" (١٩٢٩ء، اودھ پنچ، لکھنؤ، ١٤، ٩:٢١)
"ان کے ہاتھ میں مصور کا قلم اور کونچی نہ تھی۔" (١٩٤٤ء، انشائے ماجد، ٢٥٢:٢)
کونچی english meaning
(same as کوچی N.F. *)(same as کوچی N.F.*)
محاورات
- لوہار کی کونچی کبھی آگ میں کبھی پانی میں