کٹھالی کے معنی
کٹھالی کے معنی ، تشریح، مترادف اور تفصیل
{ کُٹھا + لی }
تفصیلات
iسنسکرت زبان سے ماخوذ کلمہ ہے جو اردو میں اپنے ماخذ معانی کے ساتھ عربی رسم الخط میں بطور اسم استعمال ہوتا ہے تحریراً سب سے پہلے ١٩٠٨ء کو "اساس الاخلاق" میں مستعمل ملتا ہے۔, m["(س کاشٹ۔ لکڑی کا ٹکڑا)","بوتہ زر","پنجاب میں کٹھیالی کہتے ہیں","چاندی سونا گلانے کی پیالی جو کھڑیا مٹی اور روئی کوٹ کر بنائی جاتی ہے","خلاص زر","سونا چاندی گلانے کی مٹی کی پیالی","وہ پتھر کا گڑھا جس میں دھان کوٹتے ہیں"]
اسم
اسم نکرہ ( مؤنث - واحد )
اقسام اسم
- جمع : کُٹھالِیاں[کُٹھا + لِیاں]
- جمع غیر ندائی : کُٹھالیوں[کُٹھا + لِیوں (و مجہول)]
کٹھالی کے معنی
"حسن سے کہا کہ کٹھالی کو آگ پر رکھ اور دھونکی لگا۔" (١٩٤٥ء، الف لیلہ و لیلہ، ٧٩:٦)
"خشکندہ چیز رکھنے کے لیے چینی استعمال کیا جاتا ہے اس برتن پر پیالی یا کٹھالی رکھ سکتے ہیں۔" (١٩٢٥ء، عملی کیمیا، ٢٧)
"ہتھوڑا یا مطرقہ، کٹھالی یا سندان، رکاب یا رکیب آواز کو پردے سے صرف گوش تک لے جانے کے لیے ایک پُل بناتی ہے۔" (١٩٦٩ء، نفسیات کی بنیادوں (ترجمہ)، ٣٧١)
"کٹھالی میں تیار کیا ہوا لوہا عموماً دوسرے طریقوں سے تیار کیے گئے لوہے کے مقابلے میں زیادہ سخت، مضبوط لیکن مہنگا ہوتا ہے۔" (١٩٧٠ء، اصول دھات کاری، ٢٠)
"جب غالب کی تخلیقی کٹھالی سے کوئی مرکب بن کر نکلتا ہے تو اُسے نئے معنی ہی نہیں ملتے بلکہ اس میں زندگی کا تحرّک بھی مل جاتا ہے۔" (١٩٧١ء، فکر و خیال، ١٦٢)
محاورات
- سنار کی کٹھالی اور درزی کے بند