کٹہرا کے معنی
کٹہرا کے معنی ، تشریح، مترادف اور تفصیل
{ کَٹَہ (فتحہ ٹ مجہول) + را }
تفصیلات
iسنسکرت زبان سے ماخوذ اسم ہے۔ اردو میں عربی رسم الخط کے ساتھ بطور اسم استعمال ہوتا ہے۔ سب سے پہلے ١٧٤٦ء کو "قصہ مہرافروز و دلبر" میں مستعمل ملتا ہے۔, m["(کٹھ گھڑا کا مخفف)","پنجرا جس میں درندوں کو بند کرتے ہیں","درندوں کے رکھنے کا لکڑی کا پنجرہ","لوہے یا لکڑی کا جنگلا","لکڑ کوٹ","لکڑی کا کام جو پلنگوں کے سرہانے یا پائنتی یا گڈوں کشتیوں یا جہازوں کے چاروں طرف کرتے ہیں","لکڑی کا کندہ جس پر چارا کاٹتے ہیں (بنانا بننا لگانا لگنا کے ساتھ)","لکڑیوں کا احاطہ جو حفاظت کے واسطے مکاچھت پر یا زمین گھیرنے اور حڈ باندھنے کے واسطے لگادیتے ہیں","کٹھ گھرا"]
اسم
اسم نکرہ ( مذکر - واحد )
اقسام اسم
- واحد غیر ندائی : کَٹَہرے[کَٹَہ + رے]
- جمع : کَٹَہْرے[کَٹَہ + رے]
- جمع غیر ندائی : کَٹَہْروں[کَٹَہ + روں (و مجہول)]
کٹہرا کے معنی
"یہ باڑا کٹہرے کی مانند تھا جس کے گرد قد آدم چار دیواری تھی۔" (١٩٧٨ء، جانگلوس، ١٠٤)
"اپنے باغ کے پھاٹک پر ایک پختہ کٹہرا بنوایا تھا، جس میں لنگوروں کا ایک جوڑا رہتا تھا۔" (١٩٨٥ء، تخلیقات و نگارشات، ٢٢)
"ایک زور تو وہ میری صفائی میں بیرسٹری کا گاؤن پہن کر عدالت کے کٹہرے میں آن کھڑے ہوئے۔" (١٩٨٢ء، آتش چنار، ٣٦٨)
"ڈنڈوں پر چاندی کے خول، گرد کٹہرا، پیچھے کٹاؤ دار تکیہ سارا سونے کا کام کیا ہوا۔" (١٨٨٥ء، بزم آخر، ٢٤)
"آہنی صراحی دار منڈیر کا کٹہرا (یاتو) سخت قسم کی پالش کی ہوئی لکڑی کا ہوتا ہے۔" (١٩١٧ء، رسالہ تعمیر عمارت (ترجمہ)، ٤٩)
محاورات
- سوتے کا کٹہرا جاگتے کی کٹیا