کھڑکا کے معنی

کھڑکا کے معنی ، تشریح، مترادف اور تفصیل

{ کَھڑْ + کا }

تفصیلات

iپراکرت زبان سے ماخوذ اردو مصدر |کھڑکنا| کا حاصل مصدر ہے۔ اردو میں عربی رسم الخط کے ساتھ بطور اسم استعمال ہوتا ہے۔ ١٧٩٢ء کو "دیوان محب" میں مستعمل ملتا ہے۔, m["دانت کریدنے کی چیز","کھڑکانا کا"]

اسم

اسم نکرہ ( مذکر - واحد )

اقسام اسم

  • واحد غیر ندائی : کَھڑْکے[کَھڑ + کے]
  • جمع : کَھڑْکے[کَھڑ + کے]
  • جمع غیر ندائی : کَھڑْکوں[کَھڑ + کوں (واؤ مجہول)]

کھڑکا کے معنی

١ - کھڑکنا کا حاصل مصدر، تراکیب میں مستعمل۔

 نہیں گلشن میں پتے کا بھی کھڑکا ذرا شاخیں ہلا طائر کو پھڑکا (١٩١١ء، کلیات اسماعیل، ٥٠)

٢ - کھڑکنے کی آواز، کھٹکا۔

 ہر قدم پر ڈر اسے کھڑکے سے چونکتا تھا اور وہ جھجکتا تھا (١٩٠٠ء، بہارستان، ٥٨٧)

٣ - بانس کا جھوجرا ٹکڑا یا ٹین کا خالی ڈبہ، جس کو درخت میں لٹکا دیتے ہیں، اور اسے ہلا کر پرندوں کو اڑاتے ہیں، کھٹکا۔ (ماخوذ : نوراللغات)

"کڑکیت کھڑ کا کہنے لگے اور مضبوطوں کو امنگ لڑنے کی آنے لگی۔" (١٨٠١ء، مادھونل اور کام کندلا، ٨٠)

٤ - میدان جنگ میں یا بادشاہ اور امرا کی سواری کے آگے گایا جانے والا خاص گیت، کڑکا۔

کھڑکا کے مترادف

کھٹکا

آواز, آہٹ, خلال, سینک, شور, کھٹکا, کھڑکا

شاعری

  • ہے فصل بہاری میں بھی صیاد کا دھڑکا
    دل اڑ گیا بلبل کا جو پتا کہیں کھڑکا
  • لیے ہیں گل کے بوسے آج کس چوری سے بلبل نے
    پڑا سویا کیا گلچیں کوئی پتا نہیں کھڑکا
  • ہے فصل بہاری میں یہ صیادِ کا دھڑکا
    دل اُڑ گیا بلبل کا جو پّتا کہیں کھڑکا
  • اس کے کوچے میں اگر پّتا بھی کھڑکا رات کو
    ہول سے سینے میں دو دو ہاتھ دل اچھلاکیا

محاورات

  • آیا کر تو جایا کر ٹٹی مت کھڑکایا کر
  • بن کے پات بن کا کھڑکا۔ کیری کرت باڑی کا لڑکا
  • پتا کھڑکا بندہ سرکا
  • پتا کھڑکا بندہ سرکا (سٹکا)
  • پتا کھڑکا بوچا سٹکا
  • پتا کھڑکا چور سرکا
  • پتہ کھڑکا بندہ سرکا
  • زنجیر عرش کھڑکانا
  • کھڑکا ‌ہوا ‌اور ‌چور ‌ابھڑا

Related Words of "کھڑکا":