کھینچنا کے معنی
کھینچنا کے معنی ، تشریح، مترادف اور تفصیل
{ کَھینچ (ی لین، ن مغنونہ) + نا }
تفصیلات
iسنسکرت الاصل لفظ |کرشٹن| سے اردو قاعدے کے ماخوذ اسم مصدر ہے۔ اردو میں بطور فعل استعمال ہوتا ہے اور سب سے پہلے ١٦٠٩ء کو "قطب مشتری" میں تحریراً مستعمل ملتا ہے۔, m["بھپکے کے ذریعے سے عرق وغیرہ نکالنا","جذب کرنا","مقطر کرنا","کشید کرنا"]
کرشٹن کَھینْچْنا
اسم
فعل متعدی
کھینچنا کے معنی
"امینہ بھی بڑی مشکل سے اٹھتی ہے یوں جیسے کوئی انجانی طاقت اسے کھینچے لیے جا رہی ہے۔" (١٩٨٧ء، روز کا قصہ، ٧٩)
میخانہ کی اِک روح مجھے کھینچ کے دیدی کیا کر دیا ساقی نہ ہوش ربا سے (١٩٢٥ء، نشاطِ روح، ٩٢)
"تار کھینچنے کی اب مشینیں نکل آئی ہیں۔" (١٩٦٩ء، جنگ، کراچی، ٤ جون، ٣)
آپ سا رکھتا کہاں ہے روئے پرنور آفتاب اپنے نزدیک آپ کو کھینچا کرے دور آفتاب (١٨٨٢ء، صابر (مرزا محمد قادر بخش)، ریاض صابر، ٦٤)
خط "ان" کے اب کم آتے ہیں کھنچی سی ہیں خفا سی ہیں "وہ" اپنے بے وفا کے ساتھ اب تو بیوفا سی ہیں (١٩٢٥ء، شوق قدوائی، عالم خیال، ٢١)
"پنڈت جی آئے اور نہایت بے تکلفی سے چار صفحے کھینچ کر پھینک دیئے اور کہا آج کے پرچے میں بھیج دو۔" (١٩٠٤ء، مضامین چکبست، ٥٢)
شمع جس دم کہ پگھلتی ہے ضیا دیتی ہے نام کیا ہو جو پئے قوم نہ کھینچیں زحمت (١٩١١ء، گلزار بادشاہ، ١٢٠)
"سید محمود نے سیرت کی بہت ہی دلچسپ تصویر کھینچی ہے۔" (١٩٣٥ء، چند ہمعصر، ٢٧٢)
ہوں ہدف بننے کو حاضر دل سے میں تیر ترکش سے کوئی اے یار کھینچ (١٩٢٧ء، شاد عظیم آبادی، میخانۂ الہام، ١٤٣)
"اپنے دائیں ہاتھ سے اس کی تلوار کا پھلا مع نیام پکڑ کر آگے بڑھائے اور بائیں ہاتھ سے اپنی کٹار کھینچ کر اس کے پیٹ میں بھونک دے۔" (١٩٢٥ء، فن تیغ زنی، ٢)
جو دولت کمائی گئی بہر عید وہ دولت بہرحال کھینچی گئی (١٩٨٨ء، جنگ، کراچی، یکم اگست، (رئیس امروہی)، ٣)
"مجھے ان کی جانب جس چیز نے کھینچا وہ ان کی ہمدردی تھی، میں صرف اپنا قصۂ غم سنانے کے لیے روز ان کے پاس جایا کرتا تھا۔" (١٩٣٥ء، دودھ کی قیمت، ١٣٦)
شیخ صاحب ساری دنیا آ کر چومتی آ کر قدم کھینچنا تھا ہاتھ تم کو پاؤں پھیلانے کے بعد (١٩١٩ء، درِ شہوار بیخود، ٣٧)
ہر سرمہ مرے قتل کا محضر تو نہ ہو گا دنبالہ جو کھینچو گے وہ خنجر تو نہ ہو گا (١٩١٩ء، درِ شہسوار بیخود، ٢٦)
"برہمن نے چھاتی پر چڑھ کے سر اس مغرور خودسر کا کھینچ کر سامنے تاریک کے پھینک دیا۔" (١٨٩٢ء، طلسم ہوشربا، ٤٤٣:٦)
"مہر صاحب اس کے کلام کو قابل اصلاح نہیں سمجھتے اور سب پر خط کھینچ دیتے ہیں۔" (١٩٣١ء، مقدمات عبدالحق، ٣٣٤:١)
ہزار کھینچ لے سورج حصار ابر مگر کرن کرن پہ گرفت نظر تو اب بھی ہے (١٩٧٦ء، دریا آخر دریا ہے، ٥٠)
تو نے ایک بدگمان ہزاروں کو دار پر امتحان سے کھینچا (١٨٥٤ء، کلیاتِ ظفر، ٢١:٣)
"ایک سپاہی نے پادشاہ کا ہاتھ پکڑ کر اوپر کھینچ لیا۔" (١٨٩٧ء، تاریخ ہندوستان، ٨٨٢:٥)
اٹھا منہ نال میں نے کھول کھینچا لگا کر مونہہ سے ایک دم جو نھیں کھینچا (١٨٣٣ء، پنجۂ رنگین، ٢٥٦)
" |محبت| ہوا کے ہر نرم جھوکے پر آہِ سرد کھینچتی ہے۔" (١٩٢٠ء، روحِ ادب، ١٥٤)
کیا حیا ہے کہتے ہیں مانی سے وہ کھینچ پردہ رخ پہ جب تصویر کھینچ (١٨٨٨ء، صنم خانۂ عشق، ٧٠)
"ہمارے شہر میں گرمیوں میں دن بڑھا تو اتنا کہ بانسوں بڑھ گیا اور جاڑوں میں رات نے اتنی لمبی کھینچی کہ دن سے میلوں آگے بڑھ گئی۔" (١٩٣١ء، اودھ پنچ، لکھنؤ، ١٦، ٦:٣٩)
اس دہان تنگ پر عاشق نہ کر یوں شکنجے میں نہ اے تقدیر کھینچ (١٨٨٨ء، صنم خانۂ عشق، ٧٠)
"دو دھاگوں کی ڈوری ہوتی ہے جسے کھینچئے تو منہ کے پاٹ مل جاتے ہیں۔" (١٩٨٤ء، چولستان، ٣٦٣)
کھینچا فلک پہ خیمۂ زنگارگوں نے سر روشن ہوئے کلس کی تجلی سے دشت و در (١٨٧٤ء، انیس، مراثی، ٥٣:١)
منتِ قاتل نہ احسان کمان و تیر کھینچ ہاتھ سے اپنے گلے پر آپ ہی شمشیر کھینچ (١٨٨٨ء، صنم خانۂ عشق، ٧٠)
وہ ماہ آج رُک گیا تیرے کلام سے اختر بس اب زبان بھی ضرور کھینچ (١٨٦١ء، کلیاتِ اختر، ٣٢٦)
ایک دن تیری بھی یوں ہی کھال کھینچی جائے گی پوست آہو کا نہ اے صیاد آہو گید کھینچ (١٨٨٨ء، صنم خانۂ عشق، ٧٠)
بھر رہا ہے کیا ہی ظالم تیری خاطر میں غبار شوق سے اب میرے اپنے بیچ میں دیوار کھینچ (١٨٣١ء، دیوان ناسخ، ٥١:٢)
بزم نظر میں بیضۂ طاؤس خلوتاں فرشِ طرب بگلشن نا آفریدہ کھینچ (١٨٦٩ء، غالب، دیوان، ٣٦)
کھینچنا english meaning
to drawdragpull; to attractto draw insuck inabsorb; to draw outto stretch; to extract; to pull offstrip off (the skin); to draw tightto tighten; to hang (on a cross or a gibbet); to draw away or aside (from)to bold aloof; to withdrawwithhold; to draw (a swordor a billor a line or figure); to delineateto sketch; to paint; to drag outto enduresufferbear.
شاعری
- کیونکہ نقاش ازل نے نقش ابرو کا کیا
کام ہے اِک تیرے مُنہ پر کھینچنا شمشیر کا
محاورات
- آپ کو آسمان پر کھینچنا
- آپ کو دور کھینچنا
- آپ کو فلک پر کھینچنا
- آپ کو کھینچنا
- آسمان پر دماغ کھینچنا
- آسمان پر سر کھینچنا
- آسمان پر قدم رکھنا۔ آسمان پر قدم کھینچنا
- آغوش میں کھینچنا یا لینا
- آنکھوں میں سرمہ (کاجل) دینا۔ کھینچنا۔ کی تحریر دینا۔ گھلنا یا لگنا
- آہ سرد بھرنا یا کھینچنا