کہنا کے معنی
کہنا کے معنی ، تشریح، مترادف اور تفصیل
{ کَہ (فتحہ ک مجہول) + نا }
تفصیلات
iپراکرت زبان سے ماخوذ مصدر ہے۔ اردو میں عربی رسم الخط کے ساتھ بطور فعل متعدی استعمال ہوتا ہے۔ ١٤٩٦ء کو "دکنی ادب کی تاریخ" میں میراں جی کے ہاں مستعمل ملتا ہے۔, m["آگاہ کرنا","التماس کرنا","بیان کرنا","حکم دینا","خبر دینا","ذکر کرنا","سوال کرنا","سے کے ساتھ","عرض کرنا","گفتگو کرنا"]
اسم
فعل متعدی, اسم نکرہ ( مذکر - واحد )
کہنا کے معنی
["\"وہ سراپا محبت تھیں، سب پر جان چھڑکتی تھیں مگر غلط لفظ کی سہار نہیں تھی، ادھر آپ نے کوئی غلط لفظ کہا اور انہوں نے ٹوکا۔\" (١٩٩٢ء، قومی زبان، کراچی، جون، ٧)","\"خورشید بہو نے کونسی جھوٹ سچ بات کمہنے سے اٹھا رکھی تھی۔\" (١٩٠٠ء، خورشید بہو، ٢٩)","\"قیاس تو یہی کہتا ہے کہ سنجیدہ ایسی جلدی ہاں کرنے والی نہ تھی۔\" (١٩٠٨ء، صبح زندگی، ٢٣٣)"," میرے آنسو میری آہیں بھی تو کچھ کہتی ہیں میری افسردہ نگاہیں بھی تو کچھ کہتی ہیں (١٩٤٩ء، سخن مختصر، ١٧)"," گھبرا کے سکینہ نے کہا تب یہ بصد پاس کیا کہتی ہو تم مجھ کو تو جانے دو چچا یاس (١٨٧٤ء، انیس، مراثی، ١١٤:٢)","\"یہ دور دست سہ سنگ، میں جیل میں کہی ہوئی آخری نظم اور آخری غزل کے بعد شروع ہوتا ہے۔\" (١٩٨٨ء، آج بازار میں پایہ جولاں چلو، ٧٩)","\"اسی قسم کی ایک اور دلچسپ مثال ایک مچھلی کی ہے، ایک چھوٹی مچھلی جسے آرچر کہتے ہیں۔\" (١٩٤١ء، حیوانی دنیا کے عجائبات، ٤٤)","\"یا تو یہ احکام یہ کہیں گے کہ یہ یکتا خاصہ ہمیشہ زیر بحث شے میں موجود ہوتا ہے یا پھر کہیں گے کہ زیر بحث شے ان چیزوں کی ایک علت یا لازمی شرط ہے۔\" (١٩٦٣ء، اصول اخلاقیات (ترجمہ)، ٥٩)","\"کہتا کچھ ہے اور زبان سے نکلتا ہے، یہی کیفیت اس وقت بھگت کی تھی۔\" (١٩٣٣ء، میرے بہترین افسانے، ٤٣)"," سوتا ہے لڑائی کے دن ایسا کوئی غافل بچو تمہیں کیا سن کے کہیں گے شہ عادل (١٨٧٤ء، انیس مراثی، ١٦٨:١)","\"میں جو کہہ رہا ہوں وہاں تمہیں کسی قسم کی بھی تکلیف نہیں ہوگی۔\" (١٩٧٥ء، خاک نشین، ١١٥)"," اردو کے دوستوں کو میرا سلام کہنا پھر اس کے بعد ان کو میرا پیام کہنا (١٩٩٢ء، اردو نامہ، لاہور (ضیا اسلام پوری)، جنوری، ٣١)"," ناروال کہیے نا سزا کہیے کہیے کہیے مجھے بُرا کہیے (١٨٨٤ء، آفتاب داغ، ١١٩)"," قاتل بنے ہم اپنا مسیحا کہیں جسے بیجاں کرے وہ جان سراپا کہیں جسے (١٩٠٣ء، نظم نگاریں، ٢٠٢:١)","\"اس کا عجب حال ہوا، کہا، یا خدا مجھے موت دے اور جلد دنیا سے اٹھالے۔\" (١٩٠١ء، الف لیلٰہ، سرشار، ٩٧١)","\"حضور بیگم نے مظاطہ سے کہا ہوا تھا کہ وہ لڑکیاں نظر میں رکھے۔\" (١٩٦٤ء، نور مشرق، ١٥)"," درپہ رہنے کو کہوا اور کہہ کے کیسا پھر گیا جتنے عرصے میں میرا لپٹا ہوا بستر کھلا (١٨٦٩ء، دیوان غالب، ١٦١)"," جور سے باز آسے، پر باز آئیں کیا کہتے ہیں ہم تجھ کو منہ دکھلائیں کیا (١٨٦٩ء، دیوان غالب، ١٦١)"," ہوئی مدت کہ غالب مر گیا پر یاد آتا ہے وہ ہر یک بات پر کہنا کہ یوں ہوتا تو کیا ہوتا (١٨٦٩ء، دیوان غالب، ١٦١)"," گل رو کوئی ان میں ہے، کوئی غنچہ دہن ہے کہتے ہیں بڑے حسن پہ زہرا کا چمن ہے (١٨٧٤ء، انیس مراثی، ٢٣٤:٤)"," یہ عشق یہ جوانی کیا روگ لگ گیا ہے ہم بھی کبھی کہیں گے ہم بھی کبھی جوان تھے (١٨٨٤ء، کلیات قدر، ٢٩٤)"," ترک کر کے سب کفر اسلام کو کہے ہیں مربّی کے یکنام کو (١٧٨٥ء، گنج مخفی، (قدیم اردو، ٢٦٥:١))"," جلے گا اب نہ چراغ ستم کہو کہ نہیں کہیں گے ہم نہ جفا کو کرم کہو کہ نہیں (١٩٨١ء، حرف دل رس، ٨٣)"," گیا دلوں سے محبت کا مان کب سے گیا نہیں جہاں میں وفا کا بھرم، کہو کہ نہیں (١٩٨١ء، حرف دل رس، ٨٤)"]
["\"خیراتی کی بیوہ کا کہنا تھا کہ سیاہ ہو گوا ہے۔\" (١٩٨١ء، چلتا مسافر، ١١٠)"," فانی ہے زیں اس پہ ہمیشہ نہیں رہنا داپے نہ ہو مظلوم کے مانو میرا کہنا (١٨٧٤ء، انیس، مراثی، ٣٢٤:١)","\"اماں یہ تو کارٹون پروگرام ہے . بس ہمارا یہ کہنا تھا کہ اکھڑ گئیں۔\" (١٩٨٨ء، تبسم زیر لب، ١٢٩)"," حال دل تم سے مری جان نہ کہاں کون سے دن میرے کہنے کو بھلا تم نے سُنا کون سے دن (١٨٧٢ء، کلیات نظام، ١٦٣)"," پویشدہ ادائے دلیری کیا کہنا ظاہر میں وہی کج نظری کیا کہنا (١٩٣٣ء، ترانہ، ٥٣)","\"مرزا کے دل کو یاروں کا کہنا لگ گیا۔\" (١٩٣٣ء، مضامین فراق دہلوی، ٢٦)"," تمہاری عزتیں تھیں، اوج تھا، رتبہ تھا، شانیں تھیں تمہاری بات تھی، احکام تھے، کہنا تھا، آنیں تھیں (١٩٢١ء، کلیات اکبر، ٣١٦:١)"]
کہنا english meaning
(used as کہنا)adviseaffirmassertavowdeclarerecommendrelatesayspeaktellutterversify
شاعری
- لکھنا کہنا ترک ہوا تھا آپس میں تو مدت سے
اب جو قرار کیا ہے دل سے خط بھی گیا پیغام گیا - دانستہ ہے تغافل غم کہنا اس سے حاصل
تم درد دل کہو گے وہ سُر جھکا رہے گا - اب آپ آگئے ہیں تو آتا نہیں ہے یاد
ورنہ ہمیں کچھ آپ سے کہنا ضرور تھا - ایک ہمیں آوارہ کہنا کوئی بڑا الزام نہیں
دنیا والے دل والوں کو اور بہت کچھ کہتے ہیں - زرخیز زمینیں کبھی بنجر نہیں ہوتیں
دریا ہی بدل لیتے ہیں رستہ اسے کہنا - کچھ لوگ سفر کے لیے موزوں نہیں ہوتے
کچھ راستے کٹتے نہیں تنہا اُسے کہنا - نہ پوچھو کیا گزرتی ہے دلِ خود دار پر اکثر
کسی بے مہر کو جب مہرباں کہنا ہی پڑتا ہے - برق کا گرنا سنا‘ صیاد کا کہنا سنو
چار تنکوں کا اجڑنا داستاں ہوتا نہیں - درد کا کہنا چیخ اٹھو‘ دل کا تقاضہ وضع نبھاؤ
سب کچھ سہنا‘ چُپ چُپ رہنا کام ہے عزت داروں کا - سنے والے سینکڑوں ہیں‘ ہمنوا کوئی نہیں
دوست! دل کی بات کہنا رنگِ محفل دیکھ کر
محاورات
- آپ آپ کرنا یا کہنا
- آسمان کی کہنا
- آمد سخن میں کہنا
- آمنا و صدقنا کہنا
- آنکھوں کا دیکھا دور کر کسی بھلے مانس کا کہنا کر
- آڑی ترچھی سنانا یا کہنا
- اپری من سے کہنا
- اپنا پیٹ پہلے ڈھانپو دوسرے کو ننگا پیچھے کہنا
- اپنا تن پہلے ڈھانکو دوسرے کو ننگا پیچھے کہنا
- اپنا تو تن پہلے ڈھانکو دوسرے کو ننگا پیچھے کہنا