کیا ہی کے معنی
کیا ہی کے معنی ، تشریح، مترادف اور تفصیل
{ کَیا + ہی }
تفصیلات
١ - (اظہار کثرت و افراط کے لیے مستعمل) بہت ہی، بکثرت، بہت زیادہ، بے حساب۔, m["کس قدر"]
اسم
متعلق فعل
کیا ہی کے معنی
١ - (اظہار کثرت و افراط کے لیے مستعمل) بہت ہی، بکثرت، بہت زیادہ، بے حساب۔
شاعری
- تراناوک بھی اے صیاد کیا ہی روح پرور ہے
کہ تیرا صید بسمل رہتا ہے آخر نہیں ہوتا - اللہ کیا ہی منزل مقصود دور ہے
تھم ہوگئے ہیں سوجھ کے مج خستہ تن کے پاؤں - حقہ بازی ختم ہے میری شب دیجور پر
کیا ہی گولی کی طرح ہر ایک اختر وڑ گیا - مئے محبت کا اس کی دل کو
ہو کیا ہی گہرا نشہ دوبالا - باغ میں شب کو واہ واہ کیا ہی مزوں کے گھور تھے
طوطے و بگلے مور تھے‘ فاختوں کے بھی شور تھے - دیدہ بد دور کیا ہی شوخ ہیں طفلان اشک
آتش دوزخ کو چھینٹے دے کے پانی کر دیا - کیا ہی وہ روئے درخشندہ ہے سبحان اللہ
شمع کی طرح کہ برقع میں چھپایا نہ گیا - دن سے کرو شہید شہِ خوش صفات کو
کیا ہی پیوں کو لوٹنے جاؤ گے رات کو - رات ہوئے تھے واہ واہ‘ کیا ہی نشے رسا رسا!
پیتے تھے مے بسا بسا‘ پھولوں میں ہم بسا بسا - شیو کے گلے سے پاربتی جی لپٹ گئیں
کیا ہی بہار آج ہے برما کے رونڈ پر
محاورات
- چور چوری سے گیا تو کیا ہیرا پھیری سے بھی گیا
- کیا ہیجڑے راہ مارتے ہیں