کیوں نہیں کے معنی

کیوں نہیں کے معنی ، تشریح، مترادف اور تفصیل

{ کِیُوں + نَہِیں }

تفصیلات

١ - ضرور، ایسا ہی ہے یقیناً، بے شک، کون نہیؒ سراہتا۔, m["ایسی ہی ہو","سوال مثبت کے جواب میں بھی کہتے ہیں","سوال منفی کے جواب میں کہتے ہیں","کس لئے انکار کرتے ہو","کس لئے انکار کرتے ہوئے","کون انکار کرسکتا ہے","کیا سبب","کیا وجہ"]

اسم

متعلق فعل

کیوں نہیں کے معنی

١ - ضرور، ایسا ہی ہے یقیناً، بے شک، کون نہیؒ سراہتا۔

شاعری

  • ابھی اِک دم میں زبان چلنے سے رہ جاتی ہے
    درد دل کیوں نہیں کرتا ہے تو اظہار ہنوز
  • بیکار سی اُلجھن میں دل و جاں ہیں گرفتار
    جو کچھ بھی گزرنا ہے گزر کیوں نہیں جاتا!
  • تم راہ میں چپ چاپ کھڑے ہو تو گئے ہو
    کس کس کو بتاؤ گے کہ گھر کیوں نہیں جاتے!
  • وہ اک معصوم سی سادہ سی لرکی
    مرے دل سے نکلتی کیوں نہیں ہے
  • بیٹھے ہو جو یوں جسم کی قبروں میں سمٹ کر
    کتبہ بھی سر قبر لگا کیوں نہیں دیتے
  • پیمانِ جنوں ہاتھوں کو شرمائے گا کب تک
    دل والو‘ گریباں کا پتہ کیوں نہیں دیتے
  • سلگتا کیوں نہیں تاریک جنگل!
    طلب کی لَو اگر مدھم نہیں ہے
  • سنتے ہو تم اے مومناں شہ کی شہادت کا بیاں
    سب خاک و خوں کے درمیان تن کوں ملاتے کیوں نہیں
  • تم اپنے حال کی اصلاح کیوں نہیں کرتیں
    تھڑم تھڑم ہی جہاں جاؤ تم پہ رہتی ہے
  • کیوں نہیں مال سمجھتے ہو خرابتیوں کو
    اہل دنیا سے کہو گنج ہے ویرانوں میں

محاورات

  • مانس کے سے ہاتھ پائوں مانس کی سی کایا،چار مہینے برکھا بیتی چھپر کیوں نہیں چھایا
  • ہاں جی کیوں نہیں