گام[1]

{ گام }

تفصیلات

iفارسی سے اردو میں داخل ہوا اور بطور اسم استعمال ہوتا ہے۔ ١٧١٣ء کو "دیوان فائز دہلوی" میں تحریراً مستعمل ملتا ہے۔

[""]

اسم

اسم کیفیت ( مذکر - واحد )

گام[1] کے معنی

١ - ایڑھی سے انگوٹھے تک کی لمبائی، پانو کی لمبائی۔

 چشم براہِ قدوم حشر ہے ہے یہ نقشہ تیرے نقشِ گام کا (١٨٩٥ء، دیوانِ راسخ دہلوی، ٥٢)

٢ - چلتے وقت دونوں پانو کے درمیان کا فاصلہ؛ مراد: آدھ گز کا فاصلہ۔

 جانے کس گام پر سب الگ ہو گئے سچ کا جنگل ہے چاروں طرف اور میں (١٩٨٣ء، سرو سامان، ٥١٢)

٣ - گھوڑے کی ایک چال، ہلکی رفتار۔

"پہلے گام پھر دلکی پھر سرپٹ اور اب تو اکسپرس . میں اڑے چلے جارہے ہیں۔" (١٨٩٤ء، لکچروں کا مجموعہ، ٦٠١:١)

٤ - لگام، لجام، (فرہنگِ آصفیہ)۔

مرکبات

گام بہ گام, گام زن, گام فرسا, گام گام, گام گام پر

انگلش

["foot","pace","step."]