گردش ایام کے معنی
گردش ایام کے معنی ، تشریح، مترادف اور تفصیل
{ گَر + دِشے + اَی + یام }
تفصیلات
iفارسی زبان سے ماخوذ اسم |گردش| کے آخر پر کسرۂ اضافت لگا کر عربی سے مشتق اسم |یوم| کی جمع |ایام| لگانے سے مرکب اضافی |گردش ایام| بنا۔ اردو میں بطور اسم استعمال ہوتا ہے۔ ١٨٣٠ء کو "کلیات نظیر" میں مستعمل ملتا ہے۔, m[]
اسم
اسم ظرف زماں ( مؤنث - واحد )
گردش ایام کے معنی
١ - زمانے کی گردش، وقت کی ستمگاری، مصیبت و ابتلا کا زمانہ۔
"ان کا راہوار خیال گردش ایام کی طرف کھینچے لیے چلا جاتا ہے۔" (١٩٨٧ء، اردو ادب میں سفرنامہ، ٢٨٠)
شاعری
- آراستہ جو بزم ہوئی دور فلک میں
واں جام بجز گردش ایام نہ آیا - شوق سے آنکھیں دکھاؤمجھے کچھ رنج نہیں
شعبدہ یہ بھی تو اک گردش ایام کا ہے - رات دن بزم میں دور مئے گلفام چلے
زور تجسے جو مرا گردش ایام چلے