گریباں چاک کے معنی

گریباں چاک کے معنی ، تشریح، مترادف اور تفصیل

{ گِری + باں + چاک }

تفصیلات

iفارسی زبان سے ماخوذ اسم |گریباں| کے ساتھ فارسی صفت لگانے سے مرکب |گریباں چاک| بنا۔ اردو میں بطور صفت استعمال ہوتا ہے۔ ١٨١٦ء کو "دیوان ناسخ" میں مستعمل ملتا ہے۔, m["مشکلات میں گھرا ہوا","مصیبت زدہ","مصیبت میں مبتلا"]

اسم

صفت ذاتی ( واحد )

گریباں چاک کے معنی

١ - جس کا گریبان پھٹا ہوا ہو، گریبان پھاڑے ہوئے۔ (مجازاً) دیوانہ، سودائی۔

"اس طرح گریباں چاک جھومتے ہوئے ریاض کا چلنا ایسی انوکھی مستانی ادا تھی کہ جس کی مثال ان کے مرتے دم تک . نظر نہیں آئی۔" (١٩٣٦ء، ریاض خیر آبادی، نثر ریاض، ١١٢)

شاعری

  • سامنے جو پڑگیا دیوانہ بیباک تھا
    بھاڑ کر آنکھیں جسے دیکھا گریباں چاک تھا
  • جنوں کی دستگیری کس سے ہو گر ہو نہ عریانی
    گریباں چاک کا حق ہو گیا ہے میری گردن پر
  • دم میں دم جب تک رہا تیرے جلو میں اے جنوں
    میں گریباں چاک بھی باندھے ہوئے دامن رہا
  • گر پڑیں گلدستے مسجد کے ترا منہ دیکھ کر
    عشق ابرو میں گریباں چاک ہر محراب ہو
  • گل گریباں چاک ہے بیمار نرگس غنچہ تنگ
    کس کو دیکھا کیوں صبا بے رنگ ہے گلشن کا رنگ
  • آنکھ بے خواب اور گریباں چاک ہے مثل کتاں
    تم نے بھی دیکھا ہے شاید کوئی مہ وش ان دنوں
  • نہیں سنُتا کوئی احوال میری دل فِگاری کا
    کہوں کس سوِ گریباں چاک کردھ بیقراری کا
  • ہے گریباں چاک پیو کے ہجر میں
    گر رفو اوس کو سلایا نیں ہنوز
  • تجھ کو اک دھجی بھی ہاتھ آئی نہ اے دستِ جنوں
    کیوں گریباں چاک میر اتابہ داماں کردیا