گناہ گار کے معنی
گناہ گار کے معنی ، تشریح، مترادف اور تفصیل
{ گُناہ + گار }
تفصیلات
iفارسی زبان میں اسم |گناہ| کے ساتھ |گار| لاحقۂ فاعلی لگانے سے مرکب بنا۔ اردو میں بطور اسم استعمال ہوتا ہے۔ ١٦١١ء کو "کلیات قلی قطب شاہ" میں مستعمل ملتا ہے۔, m["آلودہ دامن","تقصیر وار","خطا دار","خطا کار","قصور وار"]
اسم
اسم نکرہ ( مذکر - واحد )
گناہ گار کے معنی
١ - [ شریعت ] وہ جو ایسا فعل کرے جو شرعاً ممنوع ہو، وہ جو ایسا کام کرے جس کا حکم نہ ہو، عاصی، دوشی، پاپی۔
"لاحقوں کی بھی علاحدہ لکھا جائے گا، جیسے . گناہ گار۔" (١٩٧٤ء، اردو املا، ٤٧٠)
٢ - مجرم، خطاوار۔
"ہم کس قدر کچے گناہ گار اور پکے ناتجربہ کار ہیں۔" (١٩٨٨ء، تبسم زیر لب، ١٤١)
گناہ گار کے مترادف
مجرم, رو سیاہ, خطاوار
آثم, اپرادھی, اثوم, اثیم, بدکار, پاپی, تردامن, خاطی, عاصی, مجرم
گناہ گار english meaning
A sinner; an offenderc culprita criminal.
شاعری
- میں سادہ لوح واقفِ رسم بتاں نہ تھا
اقرارِ عشق کرکے گناہ گار ہوگیا - عاشق ہوں مجھے تجھ سے سروکار ہوا ہے
یہ بات فغاں کہہ کہ گناہ گار ہوا ہے - مجرم ہوں گناہ گار ہوں خاطی ہوں
کسی منہ سے کہے امیر میں ناجی ہوں - گناہ گار اس گھڑی سب ہم کو ٹھہراتے ہیں حاکم کا
کبھی جو زیر دیوار ان کے ہم جا کر ٹھہرتے ہیں - عجب نہیں تری رحمت کی حد نہ ہو کوئی
گناہ گار ازل ہوں مری سزا میں یہ ڈھیل