گونج کے معنی
گونج کے معنی ، تشریح، مترادف اور تفصیل
{ گُونْج (ن غنہ) }
تفصیلات
iاصلاً سنسکرت زبان کا لفظ ہے۔ اردو میں سنسکرت سے ماخوذ ہے اصل معنی اور اصل حالت میں عربی رسم الخط کے ساتھ بطور اسم استعمال ہوتا ہے۔ ١٨٨٤ء کو "سید احمد خاں کا سفر نامۂ پنجاب" میں مستعمل ملتا ہے۔, m["آواز بازگشت آواز ہوا کے ذریعہ ایک جگہ سے دوسری جگہ جاتی ہے جب پیدا ہوتی ہے تو چاروں طرف پھیلتی ہے۔ مگر اس کو سننے کے لئے کانوں کا ہونا ضروری ہے۔ جب گنبد یا پہاڑ کے پاس آواز دی جائے تو وہ واپس آتی ہے۔ اور پھر گول حصے سے ٹکرا کر واپس جاتی ہے اور کئی بار ایسا ہوتا ہے یہاں تک کہ آہستہ آہستہ بند ہو جاتی ہے","بالے یا نتھ کی نوک جو موڑ دیتے ہیں","بھن بھناہٹ","س۔ گُنجا","سانپ کی پھنکار","شیر کی آواز","صدائے باز گشت","ڈھول۔ نقارہ وغیرہ کی آواز","کبوتر اور قمری کی آواز","یہ گونج ہے"]
اسم
اسم صوت ( مؤنث - واحد )
اقسام اسم
- جمع : گُونْجیں[گُوں + جیں (ی مجہول)]
- جمع غیر ندائی : گُونْجوں[گُوں + جوں (و مجہول)]
گونج کے معنی
"ان اساسی رجحانات کے ساتھ کبھی کبھی اس کے یہاں اخلاقی آہنگ کی گونج بھی سنائی دینے لگتی ہے۔" (١٩٨٤ء، فنون، لاہور، ستمبر، اکتوبر، ٨٩)
"سچ بتا! کانوں کو کیا اب بھی بھلی لگتی ہے۔" (١٩٨٢ء، ساز سخن بہانہ ہے، ١٣٤)
"بھائیو اور بہنو! میں نے راجن بابو کے یہاں ہونے سے فائدہ اٹھا کر یہ جو باتیں کہیں وہ میں جانتا ہوں کہ آپ کے دل کی گونج ہیں۔" (١٩٤٠ء، تعلیمی خطبات، ٩٧)
"مولانا حبیب الرحمٰن لدھیانوی، اعتماد و اعتقاد کو لہجہ میں گونج اور گرج کے خطیب تھے۔" (١٩٧٥ء، شورش کاشمیری، فن خطابت، ٢٨)
"ہماری آواز میں ایسی گونج پیدا ہو گئی ہے کہ . بزرگ بھی تسلیم کرنے لگے ہیں۔" (١٩٨٥ء، تماشا کہیں جسے، ٢٣)
"کسی گوشہ سے ایک مہیب شیر ڈکارتا ہوا نکلا، اس کی پر رعب گونج . نے اس شخص کے دل کو لرزا دیا۔" (١٩١٢ء، شعرالجحم، ٥:٤)
پشیں جائے گی نہ ترکی آپکی افسوں گری ہوش اڑ جائے گا سن کر زلف کے کالے کی گونج (١٨٨٦ء، کلیات اردو ترکی، ٨)
"ہر بڑے شاعر کے یہاں اس کی سماجی اور تمدنی روایات کی گونج سنائی دیتی ہے۔" (١٩٩٢ء، افکار، کراچی، نومبر، ٥٢)
"ہندوستان میں . چار دانگ اس سیمینار کی گونج گئی تھی۔" (١٩٨٠ء، زمیں اور فلک اور، ٤٦)
گونج کے مترادف
بھنک, گرج
ایکو, دہاڑ, دُہل, زنّاٹا, شہرت, شہرہ, غلغلہ, گرج, نقارہ
گونج english meaning
Hummingbuzzing; humbuzz; resounding; hollow sound; reverberationecho; roar.
شاعری
- سطح پر خاموشیوں کی گونج ہے نوحہ کناں
اپنی گہرائی کے دریا میں جو ڈوبا کون تھا - گونج میں ٹوٹتے ستاروں کی
سب عروج و زوال سنتا جا - کہساروں کی گونج کی صورت پھیل گیا ہے وہ
میں نے اپنے آپ میں چھپ کر جسے پکارا تھا - یہ کیسی آواز ہے جس کی زندہ گونج ہوں میں
صبحِ ازل میں کس نے امجد مجھے پکارا تھا - کیوںنہ بالا پھینک مارے جل کے جب عشرت کی رات
ٹوٹ کر کھوجائے اس آتش کے پرکالے کی گونج - خشک ہونٹوں کا تبسم کیا حیات افروز ہے
ساز ہستی جس سے گونج اٹھے یہ ایسا سوز ہے - جو گونج اٹھے گا عالم شور ناقوس کلیسا سے
تو پھر یہ نغمہ توحید گلبانگ اذاں کب تک - ڈر کے ساقی ہو گیا بے ہوش مستوں کی طرح
شب کو میخانے میں سن کر ایک متوالے کی گونج - وقت گریہ آہ عاشق کا ہے جیسا زور و شور
اے شہیدی یوں نہ ہو برسات میں کالے کی گونج - نیش زن گونج ہے بالے کی تری جوں عقرب
ہو کے زہر آب جو پلکوں سے میرا دل ٹپکا
محاورات
- آسمان گونجا دینا
- پہاڑ گونج اٹھنا
- محفل گونج اٹھنا
- کان گونج جانا
- کانوں میں گونجنا