گھات کے معنی
گھات کے معنی ، تشریح، مترادف اور تفصیل
{ گھات }
تفصیلات
iاصلاً پراکرت زبان کا لفظ ہے۔ اردو میں پراکرت سے ماخوذ ہے۔ اصل معنی اور اصل حالت میں عربی رسم الخط کے ساتھ بطور اسم استعمال ہوتا ہے۔ ١٧٩٥ء کو "دیوان قائم" میں مستعمل ملتا ہے۔, m["(حساب) حاصل ضرب","داؤں کی جگہ","زخمی کرنا","سج دھج","ضرب لگانا","قتل کرنا","گُن پھل","مار ڈالنا","وہ جگہ جہاں دشمن یا شکار کے لئے چھپ کر بیٹھیں","کسی کام کے لئے مناسب وقت"]
اسم
اسم کیفیت ( مؤنث - واحد )
اقسام اسم
- جمع غیر ندائی : گھاتوں[گھا + توں (و مجہول)]
گھات کے معنی
"دور دور تک گھات میں کھڑی جیپیں حرکت میں آنے لگیں۔" (١٩٨٧ء، آجاؤ افریقہ، ١١٠)
میرے لیڈر کو لگی ہے جو مساوات کی رٹ یہ بھی بیکار الیکشن کی کوئی گھات نہ ہو (١٩٨٢ء، ط ظ، ٥٦)
"اوس کی صورت انسان کی ہے راہوں میں گھات سے تاک میں بیٹھتا ہے۔" (١٨٧٣ء، مطلع العجائب (ترجمہ)، ٢٣٦)
"بانکی چتونوں کی ایک ایک گھات بدن کا ہر پیچ و خم روپ کی ہر چھپ داؤ پر لگا دی۔" (١٩٨٤ء، کیمپاگر، ١٩)
لیکن میں شادماں ہوں کہ شہباز مفت میں معلوم مجھ کو چوری کی ہر گھات ہو گئی (١٩٨٢ء، ط ظ، ٩٢)
"میرے ہاتھوں کے طوطے اڑ گئے سارے داؤں گھات بھول بیٹھی۔" (١٩٠٠ء، خورشید بہو، ٨١)
"گھائی . اور الفاظ گھات اور گھتیل اسی سے مشتق ہیں۔" (١٨٤٦ء، رسالہ بانک بنوٹ، ١٦)
"میں کمزور ہوں پر میری گھات مضبوط ہے۔" (١٩٧٤ء، زرد آسمان، ١٢٠)
"رمزوں اور گھاتوں کو وہ کیا سمجھیں جو صرف اہل زبان ہی کا حصہ ہیں۔" (١٩٢١ء، دیباچہ دیوان ریختی، ٢)
"سبب ازالۂ مرض صاف صاف کیوں نہیں بتاتا ہے اس میں ضرور کوئی گھات ہے۔"
وہ رشک مہر و قمر گھات پر نہیں آتا کبھی اندھیرے اجالا نظر نہیں آتا (١٨٣٦ء، ریاض البحر، ٤١)
یار تم کو دل نہیں دینے کا بے بوسہ لیے تم جو اپنی گوں کے ہو میں بھی ہوں اپنی گھات کا (١٨٣٦ء، ریاض البحر، ٧)
گھات کے مترادف
تاک, دھوکا
آن, اختیار, ادا, ارادہ, انداز, بچار, پیچ, تاک, تباہی, چال, داؤں, دھوکا, صدمہ, ضرب, عندیہ, غارت, فریب, قابو, قتل, موقع
گھات english meaning
Proper or suitable time or period (for a work or action)opportune momentopportunity; designintentionaim; coverconcealmentambushambuscadetrapsnare; enmitytreachery.slaughtersnaretrick
شاعری
- آنکھوںسے نہ دیکھی ہے نہ کانوں سنی ہے
اس طرح کی پھپ گھات اس انداز کی آواز - انشا نے الگاہی لیا تم کو بات میں
ظالم وہ چوکتا ہے کوئی اپنی گھات میں - لگا گھات تس مارتا ہے فلک
غلولیاں سوں تاریاں کے بھر بھر تفک - جو بنگالے کا سحر جیو گھات ہے
سو اُس مشتری نار کی بات ہے - جنگ کی گھات دوپٹے سے نمودار ہوئی
جھانکی گھونگھٹ کی نئے طور سے تیار ہوئی - یاراں بودے کے سنگ میں ہے گھات کر سمجھنا
باتاں خوشامدی کیاں جوں کات کر سمجھنا - ہزاروں منصوبے باندھے دل میں، بناوے چالوں کی گھات اس جا
نہیں ہے اک چار چوک قائم، سبھوں کی بازی ہے مات اس جا - گھات پر پڑتا نہیں ہر گز کوئی رشک قمر
آسماں سے کیا مرے طالع کا اختر گر پڑا - دیکھا گھات کی بات میں لاک چھند
جنم جگ کا پڑیا مرے گل میں بند - ارے گوں گانٹھتا ہے یہ بد ذات
تو نہیں جانتی ہے اس کی گھات
محاورات
- آتم گھات کرنا
- اپنی گھات کا
- تریا چلتر اور چور کے گھات۔ پائی پڑے ناکہہ گئے ناتھ
- تمہارے نیوتے بھی کبھی (اگھاتے ہیں) نہیں کھاتے
- رتی بھر کی تین چپاتی کھانے والے سات سنگھاتی
- گھات پر آنا یا چڑھنا
- گھات تاکنا
- گھات میں بیٹھنا
- گھات میں رہنا
- گھات میں لگا ہونا