گھاس کے معنی
گھاس کے معنی ، تشریح، مترادف اور تفصیل
{ گھاس }
تفصیلات
iاصلاً سنسکرت زبان کا لفظ ہے۔ اردو میں سنسکرت سے ماخوذ ہے اصل معنی اور اصل حالت میں عربی رسم الخط کے ساتھ بطور اسم استعمال ہوتا ہے۔ ١٦٢١ء کو "خالق باری" میں مستعمل ملتا ہے۔, m["ایک قسم کا ریشمی کپڑا","ایک نباتات جو خود رو زمین سے اگتی ہے اور پتوں کی بجائے باریک تنکے سے ہوتے ہیں","سبزہ خودرو","نیشکر اور بانس گھاس کی قسمیں ہیں مگر عام قسمیں بہت ہیں","کا ہ"]
اسم
اسم نکرہ ( مؤنث - واحد )
اقسام اسم
- جمع غیر ندائی : گھاسوں[گھا + سوں (و مجہول)]
گھاس کے معنی
"عورت کو زمین کے کنارے اگی خود رو گھاس کی طرح سمجھتے ہیں۔" (١٩٨٧ء، آجاؤ افریقہ، ٦٩)
"جلتی ہوئی گھاس کو مٹی کی ایک ہانڈی میں ڈال دیا جاتا ہے۔" (١٩٨٢ء، پٹھانوں کے رسم و رواج، ١٤٦)
"یہ کس کھیت کی مولی اور کس کیاری کی گھاس ہے۔" (١٩٢٢ء، اودھ پنچ (ضمیمہ)، لکھنو، ١٩، ١٠:٥)
جو حسن سبز کی تاثیر اک ذری ہو جائے ترے دوپٹہ کی گھانس اے صنم ہری ہو جائے (١٨٥٨ء، امانت، دیوان، ١٢٠)
گھاس کے مترادف
بابر, کاہ, سبزہ
اناج, پات, پھوس, تنکا, چارہ, حارہ, دوب, رعا, ساگ, سبزی, علف, گاہ, گراس, گھاس, گھانس, گیاہ, کاہ, کبادہ, کوڑا
گھاس کے جملے اور مرکبات
گھاس پات, گھاس پھوس, گھاس چارہ, گھاس خور, گھاس دانہ, گھاس کا ٹڈا, گھاس ململ, گھاس نطاط, گھاس والا
گھاس english meaning
grass; hay; straw; fodderfoddergrasshaystraw
شاعری
- آہستہ سبز گھاس پہ چاندی سے پاؤں رکھ
اس ضو سے جل نہ جائے یہ کم خواب دیکھنا - مکان ، کھیت سبھی آگ کی لپیٹ میں تھے
سنہری گھاس میں اس نے چھپادیا مجھ کو - جو دیکھے دھنی گھاس جب توں چرے
گیا درد کر کاٹنے تج ڈرے - کاں بن ، کہاں ہے پھول ، کہا باس ، کاں ہوا
اس ڈھور کو لگیا ہے سدا فکر گھاس کا - اڑگئی گھاس مٹی ہے والا
ہے جو بندھن سو مکڑی کا جالا - چمن طراز حقیقی نے اپنی صنعت سے
کسی کو پھول بنایا، کسی کو گھاس کیا - کہیں بلی، ٹیوکی، تھونی ہے، کہیں گھاس کرپ کی پُولی ہے
کہیں چھلنی، چھاج، پٹارے ہیں کہیں چولہا چکی چولی ہے - سب گھاس جلی شوق تری گرم روی سے
اب کیا ہو جو پوچھے کوئی آہو‘ کہ چروں کیا - شیخ ان لبوں کے بوسے کو اس ریش سے نہ جھک
رکھتا ہے کون آتش سوزندہ گھاس پاس - سنیو معشوق اس زمانے کے
کاٹے ہیں عاشقوں کو جیسے گھاس
محاورات
- اگلے کو گھاس نہ پچھلے کو پانی
- بکری کرے گھاس سے یاری تو کھانے کہاں جائے
- تو تیلی کا بیل تجھے کیا سیر لگا رہو (گھاس) گھانی سے
- دانہ نہ گھاس پانی (کھریرا) چھ چھ بار (وقت)۔ دانہ نہ گھاس کھریرا تین تین بار
- دانہ نہ گھاس گھوڑے تیری آس
- دانہ نہ گھاس ہیں ہیں کرے
- دانہ نہ گھاس پانی چھ چھ وقت ۔ دانہ نہ گھاس کھریرا تین تین بار
- دانہ نہ گھاس گھوڑے تیری آس
- ساس (١) کوٹھے پر کی گھاس
- ساس کوٹھے پر کی گھاس