گھاٹ کے معنی
گھاٹ کے معنی ، تشریح، مترادف اور تفصیل
{ گھاٹ }
تفصیلات
iسنسکرت زبان کے لفظ |گھٹ| سے ماخوذ |گھاٹ| اردو میں بطور اسم اور گاہے بطور صفت استعمال ہوتا ہے۔ ١٥١٩ء کو "مویدالفضلا" میں مستعمل ملتا ہے۔, m["اجرتِ کشتی","پل کا محصول","تراش خراش","جو کی ثابت نکلی ہوئی گری جو نرمی دے کر نکالتے ہیں","دلھن کا لہنگا","س۔ گھاٹا","قطع وضع","گھٹ حرکت دینا","ناؤ کا کرایہ","کم چھوٹا"]
گھٹ گھاٹ
اسم
صفت ذاتی ( واحد ), اسم نکرہ ( مذکر - واحد )
اقسام اسم
- ["جمع غیر ندائی : گھاٹوں[گھا + ٹوں (و مجہول)]"]
گھاٹ کے معنی
[" یارو میں زیادہ نہیں کہتا ہوں چل کے دیکھ لو حسن میں کچھ ماہ اوس زہرہ جبیں سے گھاٹ ہے (١٨٥٨ء، کلیات تراب، ١٩٦)","\"اے بھڑوے گنگا رامی کوئی بھی ایسا گھاٹ کام کرتا ہے کہ جیسا تو نے طوفان اس آن برپا کیا ہے۔\" (١٨١٤ء، نورتن، ١٦٢)"]
[" اشنان کرنے گھاٹ پر آئی ہیں دیویاں آنچل کی اوٹ میں رخ زیبا لیے ہوئے (١٩٤٧ء، میں ساز ڈھونڈتی رہی، ٥٦)","\"تجارتی جہازوں کے لیے باقاعدہ گھاٹ اور بندرگاہیں بنی ہوئیں تھیں۔\" (١٩٨٧ء، سات دریاؤں کی سرزمین، ٨٢)","\"ایسا امن ہے کہ شیر اور بکری ایک گھاٹ پانی پیتے ہیں۔\" (١٩٨٥ء، طوبٰی، ١٥)","\"اس کاغذی گھاٹ پر آئی ہے، چنری چولا دھلوانے لائی ہے، تو میری بات مان، یہ چولا من کے صابن سے دھلے گا۔\" (١٩١٥ء، سی پارۂ دل، ١٠٩)","\"اس گھاٹ سے تلوار نہ پڑی کہ جو زورق حیات ان کی طوفانی ہوتی۔\" (١٨٨٢ء، طلسم ہوشربا، ٢١٨:١)"," نہیں گھاٹ پر گو ترقی کے آتے نئی بات سے ناک بھوں ہیں چڑھاتے (١٨٧٩ء، مسدس حالی، ٩٠)"," ہو کے میں تشنہ جگر تا در قاتل آیا تیغ کے گھاٹ مجھے لیکے میرا دل آیا (١٩١٥ء، جان سخن، ١٠)","\"شیخ جی نے کہا بابا ہم اس گھاٹ نہیں ہیں۔\" (١٩٥٤ء، پیر نابالغ، ٤٣)"," انگیا کے گھاٹ تک نہ رسائی ہوئی مگر شب بھر کھڑا رہا موا دیوار کی طرح (١٩٢١ء، دیوان ریختی، ٣٣)","\"ایک گھاٹ کا راکورم کا نسبت سطح سمندر کے (١٨٦٠) فٹ بلند ہے۔\" (١٨٧١ء، رسالہ علم جغرافیہ، ٤٩:٤)","\"اس قسم کی چٹانوں کو بعض اوقات زینہ نما کہتے ہیں خود گھاٹ کے لفظ کا یہی مفہوم اور اسی وجہ سے مغربی گھاٹ کے پہاڑوں کو یہ نام دیا گیا ہے۔\" (١٩٢٤ء، جغرافیۂ عالم (ترجمہ)، ٥٢:١)","\"تم نے ایک دوست کے ساتھ گھاٹ کے وقت پر کٹائی کاٹی۔\" (١٩١٥ء، گلدستہ پنچ، ١٤)","\"تلوار نے گھاٹ نہ کی سر شاہزادے کا کٹ گیا۔\" (١٨٩٦ء، طلسم ہوشربا، ٨٨٧:٧)"]
گھاٹ کے مترادف
جانب, طرف
ادنٰے, انداز, جانب, جرم, حلقوم, ضرورت, طرز, طرف, عیب, گلا, گھاٹا, گھٹ, گھٹیا, مشرب, ناقص, ناکامیابی, نقص, نقصان, ڈھنگ, کمی
گھاٹ کے جملے اور مرکبات
گھاٹ مار[1]
گھاٹ english meaning
brassiers brestferrypoint where sword blade curvesriverside bathing placesuch place for drawing water or washing clotheswharf
شاعری
- وہ ترے حُسن کا جادو ہوکہ میرا غمِ دل
ہر مسافر کو کسی گھاٹ اتر جانا ہے - ڈوبا وہ مسافر جو قریں گھاٹ کے اترا
پانی وہ کہ اترا تو گلا کاٹ کے اترا - برسے نہ اس ترنگ سے بادل اساڑھ کے
قربان ذوالفقار تری گھاٹ باڑھ کے - کتوں کی جستجو میں ہوا روڑا باٹ کا
دھوبی کا کتا ہے کہ نہ گھر کا نہ گھاٹ کا - بجا کے سیٹی بلاتے ہیں چوک کے خندی
پھریں ہیں کرتے بہم باٹ گھاٹ میں رندی - واقف تھا آب تیغ کے ایک ایک گھاٹ سے
آیا تھا بہر جنگ بڑے ٹھاٹ باٹ سے - وے خم دار تیغیں دھری اون پہ باڑھ
نہ قاتل کی ابرو سے کم گھاٹ باڑھ - چڑھا باڑھ پر جو عدم کو سدھارا
جو منھ پر چڑھا بس اسے گھاٹ اتارا - پیراک یہاں بحر فنا کے بھی بہت ہیں
تلوار کے بھی گھاٹ اتر جائیں گے لاکھوں - بولے یہ اس سے حضرت عباس نیک خو
اس گھاٹ پر پڑا ہے ہمیں روکنے کو تو
محاورات
- آج کل شیر بکری ایک گھاٹ پانی پیتے ہیں
- اتر گھاٹی‘ ہوا ماٹی
- اترا گھاٹی ہوا مائی
- اترا گھاٹی ہوا ماٹی
- اتری (١) گھاٹی ہوئی ماٹی
- اسوج میں جو برسے داتا ناج نیار کار ہے نہ گھاٹا
- ایک گھاٹ اتارنا
- ایک گھاٹ پانی پلانا
- ایک گھاٹ پانی پینا
- ایک گھاٹ ہونا