گھبرا کے معنی
گھبرا کے معنی ، تشریح، مترادف اور تفصیل
{ گَھب + را }
تفصیلات
١ - گھبرانا سے ماخوذ، تراکیب میں مستعمل۔, m["گڑبڑانا سے","گھبرانا کا"]
اسم
اسم نکرہ
گھبرا کے معنی
١ - گھبرانا سے ماخوذ، تراکیب میں مستعمل۔
گھبرا کے جملے اور مرکبات
گھبرا کر
گھبرا english meaning
to be agitatedto be confoundTo be confoundedto be confusedto be embarrassedto perplex
شاعری
- گھبرا نہ میر عشق میں اس سیل زیست پر
جب بس نہ چلا کچھ تو مرے یار مرگئے - طولِ رہِ حیات سے گھبرا رہا ہوں میں
گھبرا رہا ہوں اور چلا جارہا ہوں میں - گھبرا نہ ستم سے‘ نہ کرم سے‘ نہ ادا سے
ہر موڑ یہاں راہ دکھانے کے لئے ہے - طُولِ شب فراق سے گھبرا نہ جا جگر
ایسی بھی کوئی شب ہے کہ جس کی سحر نہ ہو - یا سمیع و یا بصیر
ہجومِ غم سے جس دم آدمی گھبرا سا جاتا ہے
تو ایسے میں
اُسے آواز پہ قابو نہیں رہتا
وہ اِتنے زور سے فریاد کرتا‘ چیختا اور بلبلاتا ہے
کہ جیسے وہ زمیں پر اور خُدا ہو آسمانوں میں
مگر ایسا بھی ہوتا ہے
کہ اُس کی چیخ کی آواز کے رُکنے سے پہلے ہی
خُدا کچھ اِس قدر نزدیک سے اور اس قدر
رحمت بھری مسکان سے اس کو تھپکتا اور اس کی بات سُنتا ہے
کہ فریادی کو اپنی چیخ کی شدّت‘
صدا کی بے یقینی پر‘ ندامت ہونے لگتی ہے - شب فراق میں گھبرا کے کھونہ جااے دل
قریب صبح ہے ، ہوتا ہے آفتاب بلند - ان آبلوں سے پاؤں کے گھبرا گیا تھا میں
جی خوش ہوا ہے راہ کو پرخار دیکھ کر - گھبرا گئے یہ سنتے ہی عباس باوفا
فرمایا اے عرب ترے رونے کی وجہ کیا - ظاہر ہے کہ گھبرا کے نہ باگیں گے نکیریں
ہاں منہ سے مگر بادہ دوشینہ کی بوآئے - ان آبلوں سے پانو کے گھبرا گیا تھا میں
جی خوش ہوا ہے راہ کو پرخار دیکھ کر
محاورات
- تجھ پڑے جو حادثہ دل میں مت گھبرا۔ جب سائیں کی ہو دیا کام ترت بن جا
- گھبرائی ڈومنی پھر پھر سہلے گائے
- محلے میں آئی برات پڑوسن کو لگی گھبراٹ