گھر کے معنی
گھر کے معنی ، تشریح، مترادف اور تفصیل
{ گَھر }
تفصیلات
iاصلاً پراکرت زبان کا لفظ ہے۔ اردو میں پراکرت سے ماخوذ ہے۔ اصل معنی اور اصل حالت میں عربی رسم الخط کے ساتھ بطور اسم استعمال ہوتا ہے۔ ١٦٠٩ء کو "قطب مشتری" میں مستعمل ملتا ہے۔, m["آفس جیسے تار گھر","الماری وغیرہ کا خانہ","پاس جیسے دہلی سے شاہد رہ تو گھر ہے","چار دیواری","چوسر یا شطرنج کا خانہ","دولت سرا","رہنے کی جگہ","زاد بھوم","گھرنا کا","محل سرا"]
اسم
اسم ظرف مکاں ( مذکر - واحد )
اقسام اسم
- جمع غیر ندائی : گَھروں[گَھروں (و مجہول)]
گھر کے معنی
"اسی طرح ہم اپنے گھروں کا کوڑا اپنے پڑوسی کے گھر کے سامنے ڈال دیتے ہیں۔" (١٩٩٣ء، جنگ، کراچی، ٢٣ فروری، ٣)
"شخصی سلطنتیں سازش کا گھر ہوتیں ہیں۔" (١٩٣٥ء، چند ہمعصر، ٣٤٢)
"اور درخت کی گھنی شاخوں میں بئے کے چونچ لٹک رہے ہیں . بئے کے گھونسلے ان کے گھر۔" (١٩٨٧ء، سارے فسانے، ١٣)
"گھر : چوسر کے کالموں کا خانہ جس کا شمار فی کالم ٨ ہوتا ہے۔" (١٩٢٩ء، اصطلاحات پیشہ وراں، منیر، ٥٠)
"محسن کی غزل میں گھر کی علامت اکثر وطن کے معنوں میں استعمال ہوتی ہے۔" (١٩٨٤ء، فنون، لاہور، ستمبر، اکتوبر، ١٠٠)
"کہتے ہیں اس گلی میں انہیں صرف ہمارا گھر شریف نظر آیا ہے۔" (١٩٨٧ء، سارے فسانے، ٣٣١)
"غیر جگہ شادی کرنا ہمارے کنبے میں نہیں پھلتا ہم گھر ہی میں شادی کریں گے۔" (١٨٩٣ء، پی کہاں، ٣١)
"درمیان میں ایک بڑا سا مشترک خانہ ہوتا ہے جس کو چاروں رنگوں کا گھر کہتے ہیں۔" (١٩٧٠ء، گھریلو انسائیکلوپیڈیا، ٤١٥)
زیر آبرو ہے ترا دیدۂ روشن ایسا مشتری جیسے کہ ہو قوس کے گھر کا تارا (١٨٧٥ء، شہید دہلوی، دیوان، ٣٤)
بھرا تیری بخشش نے اے نامور جواہر سے انگشتری کا بھی گھر حو١٨٢ء، راسخ (شیخ غلام علی)، کلیات، ١٣
"بشکل نمبر ٨٩،٨ یہ برما پھل ہیں، ان میں سے گول پھل موٹے سوراخ ڈالنے اور گھر بنانے کے کام آتا ہے۔" (١٩٤٨ء، انجینری کالج کے عملی چالیس سبق، ٤٥)
"اس لڑکی نے سویٹر کے گھر گن کر کہا، آپ کو سردی لگتی ہو تو میری شال اوڑھ لیجیے۔" (١٩٨٣ء، اجلے پھول، ٨٨)
نقش ہستی کو ذرا دیکھ کے بھرنا غافل سب غلط ہو گا یہ تعویذ جو اک گھر بہکا (١٨٤٣ء، دیوان رند، ٢٥٣:٢)
مثل عینک مجھے غربت ہے وطن سے بہتر پائی آنکھوں پہ جگہ میں نے اگر گھر نہ ہوا (١٨٩٢ء، شعور(مہذب اللغات))
"اکثر یہ کہتے سنا گیا ہے کہ "یہ چار بپتہ میں میں نے ایک نئے "گھر" میں کہا ہے" اس سے شاعر کا مقصد یہ ہوتا ہے کہ اس کی تکنیک یا فارم بالکل نئی ہے۔" (١٩٧٨ء، چار بپتہ، ٨)
"کنایہ ہے مقصد سے۔" (١٩٢٩ء، اصطلاحات پیشہ وراں، منیر، ١٣)
آسماں تیری لحد پر شبنم افشانی کرے سبزۂ نورستہ اس گھر کی نگہبانی کرے (١٩٢٤ء، بانگ درا، ٢٦٦)
گھر دھنی و وچہ جس کوں گھر ہے خوب ووچہ صاحب جسے نفر ہے خوب (١٦٣٥ء، سب رس، ٣٩)
"بیر وغیرہ نہ کھایا کرو یہ کھانسی کا گھر ہے جس طرح مکھیاں بیماری کا گھر ہیں۔" (١٩٧٧ء، مہذب اللغات، ٤٨١:١٠)
گھر کے مترادف
زوجہ, خانہ, کاشانہ, گھونسلا, بیت[1], مکان, مسکن, منزل, مندر, غار
پڑاؤ, جا, جگہ, حجرہ, دالان, دفتر, شبستان, صدر, قریب, قصر, گرہ, گِرَہ, مسکن, مقام, نزدیک, ٹھور, ٹھکانا, ڈیرہ, کدہ, کمرہ
گھر کے جملے اور مرکبات
گھر اجاڑن, گھر آنگن, گھر بارود, گھر بار والی, گھر باری, گھر باہر, گھر بدری, گھر بسا, گھر بسی, گھر بگھر, گھر بندی, گھر بیٹھے, گھر دوار, گھر بھر, گھر بھرائی, گھر بھرونی, گھر بھولی, گھر پٹی, گھر پنساری, گھر پیچھے, گھر جگت, گھر جلا, گھر جمائی, گھر جنوائی, گھر جوائی, گھر جوت, گھر جھکنی, گھرخاوند, گھر دار, گھر داری, گھر داماد, گھر در, گھر دواری, گھر رویا, گھر روئی, گھر سبیل, گھر سے, گھر سے خوش, گھر سے فالتو, گھر کا, گھر کا اجالا, گھر کا اسباب, گھر کا بامن, گھر کا بوجھ, گھر کا بہادر, گھر کا بھاڑا, گھر کا بھولا, گھر کا بھیدی, گھر کا پیر, گھر کا چراغ, گھر کا حساب, گھر کا خرچ, گھر کا دھندا, گھر کا راستہ, گھرکا کام, گھر کا کوڑا, گھر کا گھر, گھرکا گھروا, گھر کا مال, گھر کا مالک, گھر کا مرد, گھر کتی کا, گھر کی, گھر کی بات, گھر کی باندی, گھر کی بلی, گھر کی بہو, گھر کی بی بی, گھر کی پٹکی, گھر کی پونجی, گھر کی ٹہل, گھر کی چوکھٹ, گھر کی رونق, گھر کی کھیتی, گھر کی لونڈی, گھر کی مرغی, گھر کی ملکہ
گھر english meaning
Housedwellingmansionhabitationabodehome
شاعری
- ایک حجرہ جو گھر میں ہے وائق
سو شکستہ تر از دلِ عاشق - داغ ہوں رشکِ محبت سے کہ اتنا بے تاب
کس کی تسکیں کے لیے گھر سے تو باہر نکلا - نہ نکلا کر اتنا بھی بے پردہ گھر سے
بہت اس میں ظالم تو بدنام ہوگا! - غمزے نے اُس کے چوری میں دل کی ہنر کیا
اُس خانماں خراب نے آنکھوں میں گھر کیا - در ہی کے تئیں تکتے پتھرآگئیں آنکھیں تو
وہ ظالم سنگیں دل کب میر کے گھر آیا - دل میں بھرا زبسکہ خیالِ شراب تھا
مانند آئینہ کے مرے گھر میں آب تھا - گھر کے آگے سے ترے نعش گئی عاشق کی
اپنے دروازے تلک تو بھی تو آیا ہوتا - گھر سے وہ معمار کل جو اُٹھ گیا
حال ابتر ہوگیا گھر بار کا - سر جو دے دے مارتے گھر میں پھرے
رنگ دیگر ہی در و دیوار کا!! - جی میں تو ہے کہ دیکھئے آوارہ میر کو
لیکن خدا ہی جاتے وہ گھر میں ہو یا نہ ہو
محاورات
- جان بچی لاکھوں پائے (خیر سے بدھو گھر کو آئے)
- آ پڑوسن گھر کا بھی لے جا
- آؤ پوت سلاچنے گھر کا بھی لے جاؤ
- آؤ پڑوسن گھر کا بھی لے جاؤ۔ آؤ پیر گھر (سے) کا بھی لے جاؤ
- آؤ تمہارا گھر۔ جاؤ کچھ جھگڑا نہیں
- آؤ جاؤ گھر تمہارا‘ کھانا مانگے دشمن ہمارا
- آئی تھی آگ لینے بن گئی گھر کی مالک
- آئی نہ گئی چھو چھو گھر ہی میں رہی
- آئے پیر گھر کا بھی لے گئے
- آپ بھلے اپنا گھر بھلا