گھوڑوں کے معنی
گھوڑوں کے معنی ، تشریح، مترادف اور تفصیل
{ گُھو (و مجہول) + ڑوں (و مجہول) }
تفصیلات
١ - گھوڑا کی جمع، تراکیب میں مستعمل۔, m["گھوڑا کی جمع جو حروف مغیرہ سے پہلے استعمال ہوتی ہے"]
اسم
اسم نکرہ
گھوڑوں کے معنی
١ - گھوڑا کی جمع، تراکیب میں مستعمل۔
شاعری
- دہشت یہ تھی کہ شہر صفوں پر نہ آپرے
گھوڑے بھڑک کے دوسرے گھوڑوں پہ جاپڑے - گرمی میاں ماں بچاۓ تن کی بھاپ سے
وہ پسلیاں شکستہ ہوں گھوڑوں کی ٹاپ سے - وہ گاڑیاں جو دوڑی تھیں گھوڑوں سے پیشتر
ناگوری ان کے ہاتھی کے پاٹھے سے خوب تر - خود وہ دبے جو لڑتے تھے گھوڑوں کو داب کے
بیڑی قدم میں بن گئے حلقے رکاب کے - کہہ کر سخن دونوں کو گھوڑوں پہ چڑھایا
دونوں نے شرف پایہ معراج کا پا یا - وہ گاڑیاں جو دوڑیں تھیں گھوڑوں سے بیشتر
ناگوری اُن کے ہاتھی کے پاٹھے سے خوب تر - نیزے پہ سر چڑھے گا ترے نور عین کا
گھوڑوں سے روند ڈالیں گے لاشہ حسین کا - گھڑ چڑھی توپیں ہیں سرکار کی کیا ٹوپی دار
ٹوپوں پر گھوڑے ہیں گھوڑوں پہ ٹوپی کا محل - تڑپ میں برق تھے مرکب کڑی جو رانیں تھیں
بلا کے گھوڑوں میں کس بل بلا کی جانیں تھیں
محاورات
- گھوڑوں راج بیلوں اناج
- گھوڑوں کو گھر کتنی دور
- ٹوٹی ٹانگ پاؤں نہ ہاتھ کہے چلوں گھوڑوں کے ساتھ