گھٹا ٹوپ کے معنی

گھٹا ٹوپ کے معنی ، تشریح، مترادف اور تفصیل

{ گَھٹا + ٹوپ (و مجہول) }

تفصیلات

iسنسکرت زبان سے ماخوذ اسم |گھٹا| اور |ٹوپ| پر مشتعمل مرکب |گھٹا ٹوپ| بنا۔ اردو میں عربی رسم الخط کے ساتھ بطور اسم اور صفت استعمال ہوتا ہے۔ ١٧٨٠ء کو "کلیات سودا" میں مستعمل ملتا ہے۔, m["بہت سیاہ (اندھیرا)","گاڑی پالکی یا کرسی وغیرہ پر ڈالنے کا کپڑا","گھوڑا گاڑی","وہ غلاف جو نالکی پالکی رتھ"]

اسم

اسم نکرہ ( واحد ), صفت ذاتی ( واحد )

گھٹا ٹوپ کے معنی

["١ - وہ غلاف جو پالکی، رتھ اور سکھپال وغیرہ پر گردو غبار اور بارش سے محفوظ رکھنے کے لیے ڈالتے ہیں۔","٢ - غلاف، ٹوپ، ٹوپا، (مجازاً)، گردو غبار۔"]

[" لازم اس مہ کی سواری میں گھٹا ٹوپ بھی ہے نہ بھگو دے ترے سکھیال کا سب ٹورگھٹا (١٨٣١ء، دیوان ناسخ، ٣٩:٢)","\"سائنس دان شیشے کا ایک ایسا گھٹا ٹوپ ایجاد کرتا ہے۔\" (١٩٣٦ء، مضامین فلک پیما، ٢٩٥)"]

["١ - [ مجازا ] بہت سیاہ۔"]

["\"میں نے پہلا شعر کی ایک گھٹا ٹوپ رات میں چمکنے والی بجلی سے متاثر ہو کر کیا تھا۔\" (١٩٩١ء، افکار، کراچی، مارچ، ٢٧)"]

شاعری

  • گرمی سے عرقناک یہ سب شمع کی تمثال
    محمل تھی گھٹا ٹوپ میں فانوس کے دستور
  • اوڑا دے اپنی محمل کا گھٹا ٹوپ آج اے لیلی
    کہ آج اس قافلے میں قیس عالی دو دماں بھی ہے

Related Words of "گھٹا ٹوپ":