ہجوم کے معنی
ہجوم کے معنی ، تشریح، مترادف اور تفصیل
{ ہُجُوم }
تفصیلات
١ - لغوی معنی کسی بر دفعتہً ٹوٹ پڑنا، اصطلاحی چھیڑ چھاڑ، انبوہ، ٹھٹ، دھاڑ، جھگھٹ، جمگھٹا، مجمع، اظہار کثرت کے واسطے۔, m["حملہ کرنا","اصطلاحی بھیڑ بھاڑ","انبوہ کثیر","بھیڑ بھاڑ","بھیڑ کرنا","جمِ غفیر","حملہ کرنا","رہنا کرنا ہونا کے ساتھ","گچ پچ","لغوی معنی کسی پر دفعتہً ٹوٹ پڑنا"]
اسم
اسم نکرہ ( مذکر - واحد )
اقسام اسم
- جمع غیر ندائی : ہُجُوموں[ہُجُو + موں (و مجہول)]
ہجوم کے معنی
جس طرح نکلا ہجوم عاشقاں ہو جائیگا ساتھ اس یوسف تھا کہ کارواں ہو جائیگا (وزیر)
ہجوم کے مترادف
بھیڑ, رونق, ریل[1], جلوس, جلوت, جماؤ, جم[2], جمگھٹ, دھاڑ
اجتماع, ازدھام, اژدہام, اکھاڑا, بھیڑ, بھیڑبھڑکا, جماؤ, جمگٹھا, جمگھٹ, جمگھٹا, جھرمٹ, دھاڑ, رش, غٹ, مجمع, ٹھٹھ, کھچاکھچ, ہَجَمَ
ہجوم english meaning
assaultattack; effort; crowdthrongconcoursemob; a swarm
شاعری
- ہوس تو دل میں ہمارے جگہ کرے لیکن
کہیں ہجوم سے اندوہِ غم کی جا بھی ہے - ٹوٹے کبھی تو حُسنِ شب و روز کا طلسم
اتنے ہجوم میں کوئی چہرہ نیا بھی ہو - ٹکرایئے ہجوم سے اور جان جایئے
دیوار کون کون ہے‘ رستہ ہے کون کون - ناموں کا اک ہجوم سہی میرے آس پاس
دل سُن کے ایک نام دھڑکتا ضرور ہے - ازرق کے قلب پر گم فرقت کا نھا ہجوم
بیٹےجو چار مرگئے آدھا ہوا تھا شوم - اور ایک سو ہے بازی گروں کا ہجوم
قیامت کا غل ہے اور آفت کی دھوم - جمع منگل کو پالی کی ہے دھوم
گلیوں میں روز حشر کا ہے ہجوم - کہہ دو یہ شیخ جی سے نہ بھٹکیں ہجوم میں
جاکر تو ایک بار پییں بار روم میں - جس وقت صحن میں نظر آیا ہجوم عام
سر پیٹنے لگے حرم سید انام - کہتی ہی یہ حیرتی نگاہیں
کس کس کو ہجوم میں سے چاہیں
محاورات
- قلب پر ہجوم غم (و ملال) ہونا
- ہجوم کرنا