آب آہن کے معنی

آب آہن کے معنی ، تشریح، مترادف اور تفصیل

{ آ + بے + آ + ہَن }

تفصیلات

iفارسی زبان سے ماخوذ اسم |آب| کے ساتھ فارسی ہی سے ماخوذ اسم |آہن| لگانے سے مرکب بنا۔ اردو میں بطور اسم استعمال ہوتا ہے اور سب سے پہلے ١٨٤٦ء کو "کلیات آتش" میں مستعمل ملتا ہے۔, m["جلائے آہن","جوہرِ آہن","صیقلِ آہن","لوہے کی چمک جو بجھاؤ دینے سے اس پر آتی ہے"]

اسم

اسم نکرہ ( مذکر - واحد )

آب آہن کے معنی

١ - وہ آب داری جو بجھاو دینے سے لوہے پر آجائے، تلوار اور خنجر وغیرہ کی چمک اور صفائی جو صیقل سے حاصل ہو، تیزی، دھار، کاٹ (اکثر اشعار میں بطور الہام مستعمل)۔

 قناعت ہو تو ایسی ہو نظر ہے آب آہن پر دراں حالیکہ بہتا پاس ہی دریا میں پانی ہے (١٩٣١ء، بہارستان، ظفر علی خان، ٦٨)

شاعری

  • قناعت ہو تو ایسی ہو نظر ہے آب آہن پر
    دراں حالیکہ بہتا پاس ہی دریا میں پانی ہے
  • خنجر قاتل گیا جس دم ہمارے سر میں پیر
    فرق کا کاسہ حباب آب آہن ہو گیا
  • جان اپنی آب آہن میں نہ کیونکر ڈوبتی
    چاک کشتی تون کو زخم تیغ لنگر دار تھا