آب حیات کے معنی
آب حیات کے معنی ، تشریح، مترادف اور تفصیل
{ آ + بے + حَیات }
تفصیلات
iفارسی سے ماخوذ اسم |آب| کے بعد کسرۂ اضافت لگا کر عربی زبان سے مشتق اسم |حیات| لگا کر مرکب بنا۔ اردو میں بطور اسم استعمال ہوتا ہے اور تحریراً سب سے پہلے ١٥٢٨ء کو "مشتاق (دکنی ادب کی تاریخ)" میں مستعمل ملتا ہے۔, m["آبِ بقا","آبِ حیوان","آبِ خضر","آبِ زندگانی","آبِ زندگی","جاوداں حیات دینے والا پانی","سخنِ شیریں","کلامِ شستہ","کلامِ صاف","کلامِ معشوق"]
اسم
اسم نکرہ ( مذکر )
آب حیات کے معنی
باہر بیان سے ہیں جو ان میں صفات ہیں تردا منوں کے حق میں یہ آب حیات ہیں (١٩٢٩ء، مطلع انوار، ٤٧)
"بادشاہ جب اس مقام پر پہنچے . تو وہاں آب حیات مانگا اور پانی پی کر دیکھتے ہوئے چلے گئے۔" (١٨٨٠ء، آب حیات، ١٣٩)
حضرت انسان کی گنہگار طبیعت نے اس پر اکتفا نہیں کیا اسے آب طرب اور حیات کے مقدس نام سے پکارنے سے پرہیز نہیں کیا۔" (١٩٢٣ء، سرگزشت الفاظ، ١١١)
آب حیات english meaning
a fabulous spring containing the water of immortalityelixirwater of life
شاعری
- آب حیات بن گئی ناسخ شراب صاف
جو اس نے جام آب سےاپنے لگائے ہونٹھ - آب حیات اولب ترے جان بخش و جان پروراہے
مشتاق بوسے سوں پیا امرت بھری اوکل گھڑی - باہر بیان سے ہیں جو ان میں صفات ہیں
تردامنوں کے حق میں یہ آب حیات ہیں - بادشاہ جب اس مقام پر پہنچے
تو وہاں آب حیات مانگا اور - آب حیات پانی جنہوں کا بھرا کرے
سو نام اس گروہ کا وارث سوا ہوا - یہ زیست سے خفا ہوں کہ کرلوں میں آنکھ بند
چشمہ نظر پڑے اگر آب حیات کا - کہ ہے جس کے پینے سے دل کو نجات
ہر اک بوند ہو تنگ آب حیات - تھوڈی کے سو ہندسوں ہوا اوں سجات
کہ چشما ہے پانی کا آب حیات - لباں تیرے میں ہے آب حیات کے خواص
ہر ایک سخن ہے ترا نسخہ شفا اور ہی - سوتے ہیں موشگاف، نہ دن کو نہ رات کو
ظلمت میں ڈھونڈھ لیتے ہیں آب حیات کو