آب کشیدہ

{ آ + بے + کَشی + دَہ }

تفصیلات

iفارسی زبان میں اسم |آب| کے ساتھ |کسرہ صفت لگا کر فارسی مصدر |کشیدن| سے صیغہ حالیہ تمام |کشیدہ| بطور اسم صفت لگانے سے مرکب بنا۔ اردو میں فارسی سے ماخوذ ہے اور بطور اسم استعمال ہوتا ہے۔ تحریراً ١٩٤١ء کو "تجربی فعلیات" میں مستعمل ملتا ہے۔

[""]

اسم

اسم نکرہ ( مذکر )

آب کشیدہ کے معنی

١ - قرع انبیق وغیرہ کے ذریعے کشید کیا ہوا پانی۔

"کسی حیوان کے عروق دمویہ میں آب کشیدہ بذریعہ اشراب داخل کر دیا۔" (١٩٤١ء، تجربی فعلیات، ٤٨)