آبادی کے معنی
آبادی کے معنی ، تشریح، مترادف اور تفصیل
{ آ + با + دی }
تفصیلات
iفارسی زبان کے لفظ |آباد| کے ساتھ |ی| بطور |لاحقۂ کیفیت، لگانے سے |آبادی| بنا، اور فارسی سے ہی اردو میں داخل ہوا۔ اردو زبان میں سب سے پہلے ١٧٣٢ء میں "کربل کتھا" میں مستعمل ملتا ہے۔, m["باشندوں کی تعداد","بسنے والے","چہل پہل","لہر بہر","مزروعہ زمین","مسلمان عورتوں کے نام میں خانم، جان، بیگم وغیرہ کے ساتھ آتا ہے","کاشت کی ہوئی جگہ","کاشتہ زمین"]
آب آباد آبادی
اسم
اسم کیفیت ( مؤنث - واحد )
اقسام اسم
- جمع : آبادِیاں[آ + با + دِیاں]
- جمع غیر ندائی : آبادِیوں[آ + با + دِیوں (و مجہول)]
آبادی کے معنی
"کوئی کہتا ہے کہ ہمارے گھر کی آبادی اب دوسرے گھر کی آبادی ہوئی۔" (١٩٠٥ء، رسوم دہلی، سید احمد دہلوی، ٩٣)
"آپ آبادی چھوڑ کر پہاڑ اور صحرا میں پھرنے لگے۔" (١٩٠٤ء، مقالات شبلی، ١:١)
"انھوں نے ملک کی آبادی اور آسائش خلائق عامہ کے لیے بہت سے نیک کام کیے۔" (١٩٣٥ء، چند ہم عصر، ٢٧)
"اس میں بکثرت چشمے ہیں اور آبادی ہے۔" (١٩٣٠ء، کتاب الخراج و صنعۃ الکتابت، ١٠)
آبادی کے مترادف
بستی, پور, ٹاؤن, گاؤں, نگر
باشندگان, بستی, پتی, دِہ, رونق, زراعت, قریہ, معمورہ, ٹھٹھی, کاشت
آبادی کے جملے اور مرکبات
آبادی جدید
آبادی english meaning
inhabited spot or place; colony; population; cultivated placeInhabitancyPopulation
شاعری
- اس منہ خرابے میں آبادی نہ کر منعم
اک شہر نہیں یاں جو صحرا نہ ہوا ہوگا - دل کی آبادی کی اس حد ہے خرابی کہ نہ پوچھ
جانا جاتا ہے اس راہ سے لشکر نکلا - خرابی کچھ نہ پوچھو ملکت دل کی عمارت کی
غموں نے آج کل سنیو وہ آبادی سی غارت کی - بائے ویران نہ کرباہواگھر
مت دے برباد میری آبادی - اوس پر سے سب آبادی و عمارت
بہاڑ جنگل لندن کا آسمان - دل ویراں میں تری یاد سے آبادی ہے
ہرگھڑی لاکھ تمنا کھری فریادی ہے - نگین آرا جو چوتھی شہزادی تھی
حقیقت میں گھر بھر کی آبادی تھی - اس کہنہ خرابے میں آبادی نہ کرمنعم
اک شہر نہیں یاں جو صحرانہ ہوا ہوگا - گو لکھن ویراں ہوا ہم اور آبادی میں جا
مقسوم اپنا لائےں گے خلق خدا ملک خدا - اس طرح سے خانہ آبادی بت ناداں کریں
بیاہ اپنے گڈے کا جس دن کہ ہوں گڑیاں کریں
محاورات
- اے آمدنت باعث آبادی من
- بھوکے کو ان پیاسے کو پانی جنگل جنگل آوادانی (آبادی)
- چھٹانک دھنیا خیر آبادی کوٹھی