آبرو باختہ
{ آب + رُو + باخ + تَہ }
تفصیلات
iفارسی زبان میں اسم |آبرو| کے ساتھ فارسی مصدر |باختن| سے صیغہ حالیہ تمام |باختہ| لگانے سے مرکب بنا۔ اردو میں بطور صفت استعمال ہوتا ہے اور تحریراً سب سے پہلے ١٨٧٧ء کو "توبتہ النصوح" میں مستعمل ملتا ہے۔
[""]
اسم
صفت ذاتی
آبرو باختہ کے معنی
١ - بے حیثیت، خوار، رسوا، ذلیل۔
"آبرو باختہ ہے طاعن ہے چغلیاں لگاتا ہے۔" (١٩١١ء، سیرۃ النبیۖ، ٢٠٣:١)
٢ - بازاری، عصمت فروش (عورت)۔
"ایک دوسری آبرو باختہ عورت ڈیوٹیما کی خلوت سراگرم ہے۔" (١٩١٥ء، فلسفۂ اجتماع، ٤)