آخذہ
{ آ + خِذَہ }
تفصیلات
iعربی زبان کے ثلاثی مجرد کے باب سے اسم فاعل ہے اور |آخذ| کے ساتھ |ہ| بطور علامت تانیث کے اضافے سے |آخذہ| بھی اسم فاعل ہے جبکہ اردو میں اسم صفت مستعمل ہے۔ سب سے پہلے ١٨٩٧ء میں "تمدن" میں مستعمل ملتا ہے۔
["اخذ "," آخِذ "," آخِذَہ"]
اسم
صفت ذاتی ( مؤنث - واحد )
اقسام اسم
- جنسِ مخالف : آخِذ[آ + خِذ]
- جمع استثنائی : آخِذات[آ + خِذات]
آخذہ کے معنی
١ - آخِذ کی تانیث، (خصوصاً) وہ قوت یا ملکہ جو اخذ کرتا ہے۔
"ہم حس کی تعریف یہ کر سکتے ہیں کہ یہ کسی آخِذہ . برانگیختگی اور اس سے پیدا ہونے والی ایک شعوری ذہنی کیفیت کا نام ہے۔" (١٩٦٩ء، نفسیات اور ہماری زندگی، ١٢٣)