آخر

{ آ + خِر }

تفصیلات

iیہ لفظ عربی زبان کے ثلاثی مجرد کے باب سے اسم فاعل ہے اور اردو میں بطور اسم صفت، اسم مذکر اور متعلق فعل مستعمل ہے۔ اردو میں سب سے پہلے ١٦٠٩ء میں "قطب مشتری" میں مستعمل ملتا ہے۔

["اخر "," آخِر"]

اسم

اسم کیفیت ( مذکر - واحد ), صفت ذاتی, متعلق فعل

اقسام اسم

  • ["جنسِ مخالف : آخِرہ[آ + خِرَہ]","جمع استثنائی : آخِرِین[آ + خِرِیں]"]

آخر کے معنی

["١ - انجام، انتہا، حد، سرا۔","٢ - حشر، مآل (بیشتر برا)۔"]

[" اے زندگی آخر نہیں تیری تگ و دو کا جس طرح کہ رہتی ہے سرگرم سفر موج (١٩٣٨ء، سلیم پانی پتی، افکار سلیم، ٦٣٨)","\"ہو چکے ہیں تم سے آگے دستور سو پھرو زمین میں تو دیکھو کیسا ہوا آخر جھٹلانے والوں کا۔\" (١٧٩٠ء، ترجمہ قرآن، شاہ عبدالقادر، ٦١)"]

["١ - آخری، بعد کا، موخر (زمانے کے اعتبار سے)۔","٢ - پچھلا، پیچھے کا (مکان کے لحاظ سے)۔","٣ - انجام کو پہنچا ہوا، تمام، ختم، مکمل۔","٤ - قریب ختم۔","٥ - مناسب، واجب، لازم (فرہنگ آصفیہ، 125:1)"]

[" امی بھی ہر اک علم کے ماہر بھی یہی ہیں گنجینہ اول بھی ہیں آخر بھی یہی ہیں (١٩١٢ء، شمیم، ریاض شمیم، ٦:٢)","\"اب کے اس کا نمبر آخر ہو گیا۔\" (١٨٩٥ء، فرہنگ آصفیہ، ١٢٦:١)","\"ہر سماں فنا ہونے والا ہے، خوشی ختم ہو گی اور رنج آخر۔\" (١٩٣٦ء، گرداب حیات، ١٠٨)"," اک روز ہوا میں در پہ حاضر تھی شام قریب دن تھا آخر (١٨٠٤ء، اسیر (امیراللغات، ٦٩:١))"]

["١ - انجام کار، پچھلے درجے، نتیجے میں، آخر میں","٢ - بہرحال۔","٣ - الحاصل، الغرض، قصہ مختصر۔","٤ - چارو نا چار، مجبوراً","٥ - ضرور، مقرر، لازماً","٦ - زنہار، ہرگز۔","٧ - اصل میں، درحقیقت، نفس الامر میں، واقعی (تجسس یا استفہام کے موقع پر)"]

["\"کھاؤ پیو مزے اڑاؤ آخر کل مرنا ہے۔\" (١٩٢٥ء، اودھ پنچ، لکھنؤ، ١٠، ٢٠، ١٠)"," زاہد مے طہور بھی آخر شراب ہے مجھ کو تو منع کرتا ہے تو کب مجاز ہے (١٩١٠ء، جذباتِ نادر، ٢، ٢٥٢)","\"آخر یمن کے شاہزادے کو خانساماں اور بہزاد خان کو میر بخش . بختیار کی فوج کا کیا۔\" (١٨٠٢ء، باغ و بہار، ٢٤٨)","\"نہ معاف کرونگی تو کرونگی کیا آخر۔\" (١٨٨٠ء، فسانہ آزاد، ١٨:٤)"," کچھ تو جاڑے میں چاہیے آخر تانہ دے یاد زمہریر آزاد (١٨٦٩ء، غالب، دیوان، ١٢٦)"," تم اپنے ظلم سے آخر نہ باز آؤ گے چلا نظیر سے لیجئے سلام رخصت کا (نظیر اکبر آبادی (فرہنگ آصفیہ، ١٣٥:١))","\"میں یہ سمجھنے سے بالکل قاصر ہوں کہ آخر معاملہ کیا ہے۔\" (١٩٤٤ء، نواب صاحب کی ڈائری، ١٣١)"]

مترادف

سرا, انتہا, انجام

مرکبات

آخر آخر میں, آخر کا مہینہ, آخر کو, آخرالامر, آخر الامر, آخر الزماں, آخر آخر, آخردموں, آخر زمانی, آخر شب, آخر الذکر, آخر وقت