آدھا کے معنی
آدھا کے معنی ، تشریح، مترادف اور تفصیل
{ آ + دھا }
تفصیلات
iسنسکرت زبان کا اصل لفظ |اردتھ| ہے جوکہ اردو میں |آدھ| مستعمل ہے۔ آدھ کے ساتھ |ا| بطور لاحقۂ مذکر لگانے سے |آدھا| بنا۔ اردو میں سب سے پہلے ١٦٣٥ء میں "سب رس" میں مستعمل ملتا ہے۔, m["آدھوں اود","برابر کے دو ٹکڑوں کا ایک ٹکڑا","جلد اثر قبول کرلینے والا","دو برابر حصوں کا ایک حصہ","س (اردھ یا اردھم) پالی (اڈھو ۔ ادھو) مارواڑی (ادو۔ آدھو)","مُنقسم( دو برابر حصوں میں)","نصف ٢∕١","کسی چیز کے دو برابر حصوں میں سے ایک"]
اردتھ آدھ آدھا
اسم
صفت مقداری ( مذکر - واحد )
اقسام اسم
- جنسِ مخالف : آدھی[آ + دھی]
- جمع : آدھے[آ + دھے]
- جمع ندائی : آدھو[آ + دھو (واؤ مجہول)]
- جمع غیر ندائی : آدھوں[آ + دھوں (واؤ مجہول)]
آدھا کے معنی
ہٹا دو چہرے سے گر دوپٹہ تم اپنے اے لالہ فام آدھا تو ہو یہ ثابت کہ نکلا ابر سیہ سے ماہ تمام آدھا (١٩٠٥ء، دیوان انجم، ١٢)
"پردیسی کا دل آدھا ہوتا ہے۔" (١٨٩٥ء، فرہنگ آصفیہ، ١٣٤:١)
نبی کے صدقے عبداللہ عاشق عشق میں سب ہیں آدھے توں ہے سارا (١٦٢٢ء، عبداللہ قطب شاہ، د، ٣٤)
آدھا کے مترادف
ٹنڈ, نصف, نیم
چھوٹا, حقیر, دبلا, لاغر, ماڑا, ملایم, ناتواں, نازک, نرم, نصف, ننا, نیم
آدھا کے جملے اور مرکبات
آدھا پاؤ, آدھا پونا, آدھا دانہ, آدھا روٹ, آدھا کلمہ, آدھا پائے
آدھا english meaning
(F آدھی a|dhi) halfdivided into equal partshalfhalf-and half ; fifty-fifty
شاعری
- دیکھو تو کتنے چین سے! کس درجہ مطمئن!
بیٹھے ہیں ارضِ پاک کو آدھا کیے ہُوئے - دیکھا جسے غصے سے جگر کردیا آدھا
انگلی کے اشارے سے قمر کردیا آدھا - ازرق کے قلب پر گم فرقت کا نھا ہجوم
بیٹےجو چار مرگئے آدھا ہوا تھا شوم - ترور سے اک تریا اتری اس نے بہت رجھایا
باپ کا اس کے نام جو پوچھا آدھا نام بتایا - مہ دو ہفتہ کرے گا ظاہر تھارے آگے کمال آدھا
رخ منور کرے گا آخر گھٹا گھٹا کر بلال آدھا
محاورات
- آپ کے منہ کا اگال ہمارے پیٹ کا آدھار
- آدھا آپ گھر آدھا سب گھر
- آدھا آدھا
- آدھا پانی آدھا تیل
- آدھا تجے پنڈت سارا تجے گنوار
- آدھا تیتر آدھا بٹیر
- آدھا رہ جانا یا رہنا
- آدھا ساجھا ہونا
- آدھا نام لینا
- آدھا ہو جانا