آزردگی کے معنی
آزردگی کے معنی ، تشریح، مترادف اور تفصیل
{ آ + زُر + دَگی }
تفصیلات
iفارسی زبان میں مصدر |آزردن| سے علامت مصدر |ن| گرا کر |گی| بطور لاحقۂ کیفیت لگانے سے |آزُردگی| بنا۔ سب سے پہلے ١٦٤٩ء میں "خاورنامہ" میں مستعمل ملتا ہے۔, m["آزردہ دلی","از (آزردن) خفگی","اَن بن","دل گرفتگی","شکر رنجی","عدم اطمینان"]
آزُرْدَن آزُرْدہ آزُرْدَگی
اسم
اسم کیفیت ( مؤنث - واحد )
اقسام اسم
- جمع : آزُرْدَگِیاں[آزُر + دَگِیاں]
- جمع غیر ندائی : آزُرْدَگِیوں[آ + زُر + دَگِیوں (واؤ مجہول)]
آزردگی کے معنی
پھر یہ آزردگی، غیر سبب کیا معنی? اپنے شیداؤں پہ یہ چشم غضب کیا معنی? (١٩١١ء، بانگ درا، ١٨٣)
"ان کی آزردگی کا خیال میرے دل میں نہ ہوتا تو میں یقیناً اس عزت افزائی سے معذرت کے ساتھ انکار کر دیتا۔" (١٩٣٠ء، مضامین فرحت، ٤:٣)
آزردگی کے مترادف
رنجش, رنج, افسردگی, غبار
اداسی, افسردگی, بگاڑ, پریشانی, تکلیف, خفگی, رنج, رنجیدگی, غمگینی, ملال, مناقشت, ناخوشی
آزردگی english meaning
Displeasurevexationannoyance; grief; dissatisfactiona parasiteair plant of dodderannoyancecalamitydispleasuredissatisfactiondistresssad-ness ; dejectiontroubletrouble ; distressWoe
شاعری
- میر صاحب نئی یہ طرز ہو اس کی تو کہوں!
موجب آزردگی کا وجہ غضب مت پوچھو - چوٹ مجھ کو بھی تو غیروں کی ملاقات کی ہے
چھوڑے یہ تو تو پھر آزردگی کس بات کی ہے - کیا پوچھتے ہو موجب آزردگی یار
دل لے چکے مدت ہوئی اب جان طلبی ہے - میں سادہ دل آزردگی یار سے خوش ہوں
یعنی سببِ شوق مُکرر نہ ہوا تھا
(مرزا اسد اللہ خاں غالب)