صنم کے معنی

صنم کے معنی ، تشریح، مترادف اور تفصیل

{ صَنَم }

تفصیلات

iعربی زبان سے اسم جامد ہے۔ عربی سے من و عن اردو میں داخل ہوا اور بطور اسم استعمال ہوتا ہے سب سے پہلے ١٧٠٧ء کو "کلیاتِ ولی" میں تحریراً مستعمل ملتا ہے۔, m["(کنایتہً) محبوب","بچوں کا ایک کھیل","عبادت کیلئے بت بنانا","قالب بے جان","لکڑی خواہ پتھر"]

اسم

اسم نکرہ ( مذکر - واحد )

اقسام اسم

  • جمع : اَصْنام[اَص + نام]

صنم کے معنی

١ - بُت، مورتی۔

 ہوا و ہوس کے بت پُج رہے ہیں حرم میں خدا کی قسم پُج رہے ہیں (١٩٨٧ء، ضمیریات، ٢٢)

٢ - [ مجازا ] حسین، محبوب (مرد عورت دونوں کے لیے مستعمل)۔

"بخشی غلام محمد کے ساتھ ان کے صنم . بھی ایسے ڈوبے کہ نابود ہو کر رہ گئے۔" (١٩٨٢ء، آتشِ چنار، ٧٥٢)

٣ - [ موسیقی ] ایک راگ جو کلیان اور ایک فارسی راگ سے مرتب ہے۔

"بعض ماہرین کا خیال ہے کہ پانچ گوشے یعنی موافق، صنم، آوان، فرغنہ بھی امیر ہی کی ایجاد ہیں۔" (١٩٦٠ء، حیاتِ امیر خسرو، ١٧٥)

٤ - [ تصوف ] صنم حقیقت روحی اور تجلیات صفاتی کو کہتے ہیں جو سالک کے دل میں متجلی ہوتی ہیں۔ (مصباح التعرف، 160)۔

صنم کے مترادف

بت, پیتم, ساجن, معشوق, مجسمہ, محبوب, مورت

بالم, بت, پُتلا, پتلی, پرتما, پریتم, پیتم, ساجن, صَنَم, قالب, لعبت, مجسمہ, معشوق, مورت, مورتی

صنم english meaning

An idol; a mistressloversweethearta children|s gamea lovera mistressa sweetheartAn idolopen

شاعری

  • صنم خانے سے اٹھ کعبے گئے ہم
    کوئی آخر ہمارا بھی خدا تھا
  • کعبہ سے کر نذر اُٹھے سو خرچ راہ اے ادائے ہوئے
    ورنہ صنم خانے میں جاز ناز گلے سے بندھاتے ہم
  • اب تو سوچا ہے کہ پتھر کے صنم پوجیں گے
    تاکہ گھبرائیں تو ٹکرا بھی سکیں مر بھی سکیں
  • دل بھی صنم پرست‘ نظر بھی صنم پرست
    اس عاشقی میں خانہ ہمہ آفتاب تھا
  • طرب زاروں پہ کیا بیتی‘ صنم خانوں پہ کیا گزری
    دلِ زندہ ترے مرحوم ارمانوں پہ کیا گزری
  • ایک عجیب خیال

    کسی پرواز کے دوران اگر
    اِک نظر ڈالیں جو
    کھڑکی سے اُدھر
    دُور‘ تاحّدِ نگہ
    ایک بے کیف سی یکسانی میں ڈوبے منظر
    محوِ افسوس نظر آتے ہیں
    کسی انجان سے نشے میں بھٹکتے بادل
    اور پھر اُن کے تلے
    بحر و بر‘ کوہ و بیابان و دَمن
    جیسے مدہوش نظر آتے ہیں
    شہر خاموش نظر آتے ہیں
    شہر خاموش نطر آتے ہیں لیکن ان میں
    سینکڑوں سڑکیں ہزاروں ہی گلی کُوچے ہیں
    اور مکاں… ایک دُوجے سے جُڑے
    ایسے محتاط کھڑے ہیں جیسے
    ہاتھ چھُوٹا تو ابھی‘
    گرکے ٹوٹیں گے‘ بکھر جائیں گے
    اِس قدر دُور سے کُچھ کہنا ذرا مشکل ہے
    اِن مکانوں میں‘ گلی کُوچوں‘ گُزر گاہوں میں
    یہ جو کُچھ کیڑے مکوڑے سے نظر آتے ہیں
    کہیں اِنساں تو نہیں!
    وہی انساں… جو تکبّر کے صنم خانے میں
    ناخُدا اور خُدا ‘ آپ ہی بن جاتا ہے
    پاؤں اِس طرح سرفرشِ زمیں رکھتا ہے
    وُہی خالق ہے ہر اک شے کا‘ وُہی داتا ہے
    اِس سے اب کون کہے!
    اے سرِخاکِ فنا رینگنے والے کیڑے!
    یہ جو مَستی ہے تجھے ہستی کی
    اپنی دہشت سے بھری بستی کی
    اس بلندی سے کبھی آن کے دیکھے تو کھُلے
    کیسی حالت ہے تری پستی کی!
    اور پھر اُس کی طرف دیکھ کہ جو
    ہے زمانوں کا‘ جہانوں کا خُدا
    خالقِ اَرض و سما‘ حّئی و صمد
    جس کے دروازے پہ رہتے ہیں کھڑے
    مثلِ دربان‘ اَزل اور اَبد
    جس کی رفعت کا ٹھکانہ ہے نہ حدّ
    اور پھر سوچ اگر
    وہ کبھی دیکھے تجھے!!!
  • سجدے میں جبیں، سینے میں پندارِ خدائی!
    اب آئے ہیں کعبے میں صنم اور طرح سے
  • خدا کا گھر سمجھو، تو سمجھو
    ہمیں تو یہ صنم خانے لگے ہیں
  • اب تو تنہائیاں بھی پوچھتی ہیں
    ہے ترا بھی کوئی صنم بابا
  • کعبہ کوے صنم میں اے سراج
    اشک میرا آب زمزم ہوئے گا

محاورات

  • نہ خدا ہی ملا نہ وصال صنم نہ ادھر کے ہوئے نہ ادھر رہے

Related Words of "صنم":