آستائی کے معنی
آستائی کے معنی ، تشریح، مترادف اور تفصیل
{ آس + تا + ای }
تفصیلات
iسنسکرت میں اصل لفظ |ستھائی| ہے لیکن اس سے ماخوذ اردو زبان میں |آستائی| مستعمل ہے۔ سب سے پہلے ١٨٦١ء میں "فسانہ عبرت" میں مستعمل ملتا ہے۔, m["کسی گیت کا ابتدائی ٹکڑا"]
ستھائی آسْتائی
اسم
اسم نکرہ ( مؤنث - واحد )
اقسام اسم
- جمع : آسْتائِیاں[آس + تا + اِیاں]
- جمع غیر ندائی : آسْتائِیوں[آس + تا + اِیوں (و مجہول)]
آستائی کے معنی
١ - گانے کا ابتدائی ٹکڑا خواہ وہ ایک مصرع کے طور پر ہو یا دو مصرعوں کے طور پر، انترہ کی ضد، (متاخرین کے نزدیک) خیال۔
"کسی بنانے والے کے انترے میں چار پانچ فقرے ہیں تو آستائی کے بیس بول ہیں۔" (١٩٥٨ء، لکھنو کا شاہی اسٹیج، ١٨)
٢ - ہر بات کا ابتدائی حصہ۔
"ارے نگوڑے مرزا نماز کی آستائی تو مجھے یاد ہے، انترہ بھول گئی، بتا الحمد کے بعد کیا پڑھوں۔" (١٩٢٨ء، اودھ پنچ، لکھنؤ، ١٣، ١٤، ٩)
آستائی کے مترادف
ابتدا
خیال
آستائی کے جملے اور مرکبات
آستائی برن
آستائی english meaning
one who catches or seizes