آسرا کے معنی

آسرا کے معنی ، تشریح، مترادف اور تفصیل

{ آس + را }

تفصیلات

iسنسکرت زبان میں اصل لفظ |آشری| ہے لیکن اردو زبان میں اس سے ماخوذ |آسرا| مستعمل ہے۔ سب سے پہلے ١٦٩٧ء میں "دیوان شاہ سلطان ثانی" میں مستعمل ملتا ہے۔, m["بچانے والا","پناہ گاہ","پناہ کی جگہ","ذمہ دار","س (اشِر یا اشریہ) پالی (آسیو)","س۔ آشرِ۔ چمٹنا","سہارا دینے والا","مدد گار","ملجا و ماوٰے"]

آشْری آسْرا

اسم

اسم نکرہ ( مذکر - واحد ), صفت ذاتی ( مذکر - واحد )

اقسام اسم

  • ["واحد غیر ندائی : آسْرے[آس + رے]","جمع : آسْرے[آس + رے]","جمع غیر ندائی : آسْروں[آس + روں (و مجہول)]"]

آسرا کے معنی

["١ - سہارا، بھروسا","٢ - پناہ، پناہ گاہ، جائے پناہ۔","٣ - وسیلہ، ذریعہ، وہ چیز یا بات جس کے واسطے یا سہارے سے کوئی کام انجام پائے۔","٤ - توقع، امید۔","٥ - ٹیک، اڑھیکن، روک۔","٦ - پردہ جس کے پیچھے چھپ سکیں، آڑ، اوٹ۔"]

[" تری امت کو ہے دونوں جہاں میں تقویت تجھ سے یہاں بھی اسرا تیرا وہاں بھی اسرا تیرا (١٩٤٥ء، نذر پیغمبر، ١٣)"," گھیرے ہے ہر طرف سے قضا، راستا نہیں جا کر کہاں چھپیں کہ کوئی آسرا نہیں (١٩٥٤ء، مراثی نسیم، ٧:٣)","\"اپنی روزی کا آسرا فروخت یا رہن کر کے ہاتھ سے کھو بیٹھتے ہیں۔\" (١٩١٤ء، حالی، مقالات، ٣٦:٢)"," خیر آسرے ہی پر اب تو زندگی رہی دل بہلنے کے لیے ایک کھیل ہی سہی (١٩٢٥ء، شوق قدوائی، عالم خیال، ٩)","\"کمھار نے جلدی اپنے ہاتھ کے آسْرے پر تھام لیا۔\" (١٨٠٣ء، اخلاق ہندی، ١٢٠)","\"ہوا کا موسم ہو تو بھٹے کے ہوا کے رخ پر آسرا کر دیتے ہیں۔\" (١٩٤٨ء، اشیائے تعمیر، ٥٩)"]

["١ - مددگار، سہارا دینے والا۔"]

[" قاسم ہیں اب نہ اکبر و عباس با وفا کس کو پکاروں کوئی نہیں میرا آسرا (١٩١٢ء، شمیم، مرثیہ (قلمی نسخہ)، ٢٣)"]

آسرا کے مترادف

پناہ, انتظار, وسیلہ, تکیہ

آس, اعتبار, امن, امید, بچاؤ, برتا, بھروسہ, پناہ, توقع, تکیہ, حمایت, دھیرج, سلامتی, سہارا, محافظت, مکان, نگہبانی, نیک, وسیلہ, ٹیک

آسرا english meaning

assuranceconfidencefaithhelphopemeans of protectionmeans of subsistencerefuge ; shelterreliancesheltersupport ; stay ; proptrust

شاعری

  • بھٹکتے پھرتے ہیں دشتِ جنوں میں مثلِ غبار
    وہ لوگ جن کو محبت کا آسرا نہ ملا!
  • نہ تھی نفرت زمانے سے کسی کا جب سہارا تھا
    جہاں والو سنبھل جاؤ‘ کہ اب بے آسرا ہوں میں
  • یہی تو ایک ہے بازو شہ مدینہ کا
    حرم کی آس ہے اور آسرا شکینہ کا
  • یہاں بیم کے دریا میں گرداں ہے کشتی عقل
    اس موج شعلہ زن میں کیا آسرا ہے خس کا
  • وقت آخر میں نہیں ہے کوئی میرا آسرا
    شرم عصیاں رہ گیا ہے ایک تیرا آسرا
  • یوں مونہہ کو موڑنا تو طریق وفا نہیں
    صدقے گئی مرا تو کوئی آسرا نہیں
  • قاسم ہیں اب نہ اکبر وعباس باوفا
    کس کو پکاروں کوئی نہیں میرا آسرا
  • سوا تیرے نہیں ہم کو سہارا دین و دنیا میں
    تیرے دروازے پر بیٹھے ہیں تیرا آسرا باندھے
  • دیوے آسرا کوئی نہ اس وقت آہ
    علم تجھ سوں عالم کی تب ہوئے پناہ
  • سمور وفا تم و سنجاب ہے سرمامیں منعم کو
    رکھیں ہیں آسرا غرباے لنج ولنگ آتش کا

محاورات

  • آسرا تاکنا
  • آسرا تکنا (یا ڈھونڈنا یا لگانا)
  • آسرا لگا ہونا
  • آسرا ٹوٹ جانا
  • آسرا ٹوٹنا (یا ٹوٹ جانا)
  • آسرا کرنا
  • اپنی گانٹھ نہ ہو پیسا تو پرایا آسرا کیسا
  • اپنی گانٹھ نہ ہو پیسہ تو پرایا آسرا کیسا
  • اپنی گانٹھ کا پیسا پرایا آسرا کیسا
  • اپنے ڈھگ پیسہ تو پرایا آسرا کیسا

Related Words of "آسرا":