آشفتہ کے معنی

آشفتہ کے معنی ، تشریح، مترادف اور تفصیل

{ آ + شُف + تَہ }عاشق، با عزت

تفصیلات

iفارسی مصدر |آشفتن| سے علامت مصدر|ن| گرا کر |ہ| بطور لاحقۂ حالیہ تمام لگانے سے |آشفتہ| بنا۔ فارسی میں بطور حالیہ تمام کا صیغہ مستعمل ہے اور اردو میں بطور اسم صفت مستعمل ہے۔ سب سے پہلے ١٧٣٩ء میں "کلیات سراج" میں مستعمل ملتا ہے۔, m["از (آشفتن)","بد حواس","بگڑے دل والا","پراگندہ خاطر","خراب خستہ","دہلی کے ایک مشہور شاعر مسمی منشی گلاب سنگھ دہلوی کا تخلص جس نے اپنی معشوقہ مسماة بنو کے فراق میں اپنے ہاتھوں گلا کاٹ کر جان دی اور بنو نے اس کے عشق میں بڑی درد انگیز شاعری کو کام میں لاکر اس کے چھ مہینے بعد ہی تپ دق کے رستہ سے وصال آخرت حاصل کیا","والہ و شیدا"],

آشُفْتَن آشُفْتَہ

اسم

صفت ذاتی ( واحد ), اسم

اقسام اسم

  • جمع : آشُفْتَگان[آ + شُفْ + تَگان]
  • لڑکا

آشفتہ کے معنی

١ - پریشان، حیران، سراسیمہ۔

 سراسیمہ پریشاں مضطرب آشفتہ و حیراں مرا قاصد تو آیا لیکن آیا کس تباہی سے (١٧٨٢ء، گلزار داغ، ٢٤٤)

٢ - بکھرا ہوا، پراگندہ، تتر بتر۔

 چھا گئی آشفتہ ہو کر وسعت افلاک پر جس کو نادانی سے ہم سمجھے تھے اک مشت غبار (١٩٣٨ء، ارمغان حجاز، ٢٢٢)

٣ - جو بدنظمی یا بدحالی سے دو چار ہو، ابتر۔

"اس کا حال روز بروز آشفتہ ہوتا گیا۔" (١٨٩٧ء، تاریخ ہندوستان، ٢٦٢:٥)

٤ - فریفتہ، عاشق، دیوانہ یا سودائی (کسی کا)۔

 ازل کے روز سے آشفتہ گیسوے لیلٰی ہوں نہ کیونکر سلسلہ ہوتا مجھے زنجیر سے پہلے (١٩٠٥ء، دیوان انجم، ١٦١)

٥ - برہم، غضبناک۔

"نواب نے اس بات پر آشفتہ ہو کے . قتل کر ڈالا۔" (١٩١٣ء، حسن کا ڈاکو، ١٦١:٢)

ریاض آشفتہ، ندم اختر آشفتہ، ناصر حسین آشفتہ، نذیر الرحمن آشفتہ

آشفتہ کے مترادف

ناگوار

بدحواس, پراگندہ, پریشان, حیران, خاطر, دلدادہ, دیوانہ, سراسیمہ, سرگرداں, عاشق, فریفتہ, ناگوار, وارفتی, ڈانواڈول, کبیدہ

آشفتہ کے جملے اور مرکبات

آشفتہ بیاں, آشفتہ مزاج, آشفتہ رائے, آشفتہ خاطر, آشفتہ دل, آشفتہ دماغ

آشفتہ english meaning

distracteddisturbeddistressed; disordered; uneasywretchedmiserable; deeply in loveafflicted ; distresedconfusedperplexedravingthe slip knot placed round the neck of a vessel for drawing water with itAshufta

شاعری

  • زنداں میں بھی شورش نہ گئی اپنے جُنوں کی
    اب سنگ مداوا ہے اس آشفتہ سری کا
  • زنداں میں بھی شورش نہ گئی اپنے جنوں کی
    اب سنگ مداوا ہے اس آشفتہ سری کا
  • دروں دریچوں میں خلقت دکھائی دیتی ہے
    نواحِ سنگ میں آشفتہ سَر گیا کوئی
  • سراسیمہ پریشاں مضطرب آشفتہ و حیراں
    مر قاصد تو آیا لیکن آیا کس تباہی ہے
  • آشفتہ اس کے گیسو جب سے ہوے ہیں منھ پر
    تب سے ہمارے دل کوہے پیچ وتاب کیا کیا
  • سوبار سو طرح کی دیکھیں ہیں گو جفائیں
    تس پر بھی دیدہ ودل آشفتہ بیاں ہے
  • اسی اندیشے سے آشفتہ احوال
    اسی دل بستگی میں فارغ البال
  • بید مجنوں کو ہو جب دیکھتے اے اہل نظر
    کسی مجنوں کو بھی آشفتہ بردیکھتے ہو
  • تو وہ بدخو کہ تجیر کو تماشا جائے
    غم وہ افسانہ کہ آشفتہ بیانی مانگے
  • اس آشفتہ بیانی کو کوئی سمجھے تو کیا سمجھے
    سرا تم نے بھلایا شاد آپ اپنے فسانے کا

محاورات

  • آشفتہ کر دینا
  • آشفتہ ہوجانا یا ہونا

Related Words of "آشفتہ":