آشکارا کے معنی

آشکارا کے معنی ، تشریح، مترادف اور تفصیل

{ آش + کا + را }

تفصیلات

iفارسی زبان سے اردو میں داخل ہوا، اصلی صورت میں موجود ہے۔ اردو زبان میں بطور اسم صفت اور کبھی بطور متعلق فعل بھی مستعمل ہے۔ سب سے پہلے ١٦٣٥ء میں "س برس" میں مستعمل ملتا ہے۔, m[]

اسم

صفت ذاتی ( واحد ), متعلق فعل

اقسام اسم

  • ["جمع غیر ندائی : آشْکاروں[آش + کا + روں (واؤ مجہول)]"]

آشکارا کے معنی

["١ - ظاہر، عیاں، روشن، واضح۔"]

[" شگفتہ دل ہیں جو غنچے تو گل تبسم ریز خوشی کا رنگ نہاں بھی ہے آشکار بھی ہے (١٩٢٨ء، سرتاج سخن، ٥٧)"]

["١ - ظاہراً، علانیہ، کھلم کھلا۔"]

[" اپنی آنکھوں میں رکھ مجھے صیاد کیوں شکار آشکار کرتا ہے (١٨٦١ء، کلیات اختر، ٦٩٦)"]

شاعری

  • اے خدا ، کوئی ایسا بھی ہے معجزہ
    جو کہ مجھ پر کرے آشکارا مجھے
  • ہوا ہے آشکارا دین وایماں آجکے دن تے
    کیا ہے فیض اس دن کا شکل امت کا جاں روشن
  • آشکارا ہے سب نہاں کیا ہے
    دیکھتے ہیں کہیں کہہ یاں کیا ہے
  • ہر اک نے خونچکاں لب سے فغاں کی
    ہوا آشوب محشر آشکارا
  • سر ہو رہی ہیں توپیں، بندوقیں چھٹ رہی ہیں
    نور و سرور شادی گھر گھر ہے آشکارا
  • پلا سے آشکارا ہم کو کس کی ساقیا چوری
    خدا کی جب نہیں چوری تو پھر بندے کی کیا چوری
  • پاسے کی بدی ہے آشکارا
    راجا نل سلطنت ہے ہارا
  • پیا نور بستا ہے منج دل جھمک میں
    کہ جس نور تھے ہے سرج آشکارا
  • ہر اک نے خونچکاں لب سے فغاں کی
    ہوا آشوب محشر آشکارا
  • سر ہورہی ہیں تو پیں بندوقیں چھٹ رہی ہیں
    نور و سرور شادی گھر گھر ہے آشکارا

Related Words of "آشکارا":