آصف کے معنی
آصف کے معنی ، تشریح، مترادف اور تفصیل
{ آ + صَف }قابل آدمی
تفصیلات
iیہ لفظ اصلاً عبرانی زبان سے ہے۔ قرین قیاس ہے کہ عربی زبان کی وساطت سے اردو میں داخل ہوا ہو۔ اردو میں بطور اسم مستعمل ہے۔ سب سے پہلے ١٥٦٤ء، میں حسن شوقی کے دیوان میں مستعمل ملتا ہے۔, m["نظام الملک","پاؤں سمیٹنا یا پاک رکھنا","تاجدارِ دکن یعنی سپہ سالار مظفر المالک","حضرت داؤد کے زمانہ کے ایک گویے یا قوال کا نام","حضرت سلیمان علیہ السلام کے وزیر کا نام","حضرت عیسٰی علیہ السلام کے زمانے میں جس وقت مبروص کو الگ رکھا جاتا اور وہ اچھا کرکے تندرسوں میں شامل کیا جاتا تھا تو اس وقت بھی شمولیت کے واسطے لفظِ آصف کا استعمال ہوتا تھا","سُلیمان علیہ السلام کے وزیر کا نام","عبرانی زبان کا مصدر ہے جس کے معنی جمع کرنا\u2018 روپے یا مہمانوں کا جمع کرنا\u2018 میوہ اکٹھا کرنا\u2018 مہمانوں کو اپنے پاس رکھنا وغیرہ","فتحِ جنگ","نظام الملک"],
اسم
اسم معرفہ ( مذکر - واحد ), اسم
اقسام اسم
- لڑکا
آصف کے معنی
آصف کو سلیماں کی وزارت سے شرف تھا ہے فخر سلیماں جو کرے تیری وزارت (١٨٦٩ء، غالب، دیوان، ١٢٧)
تم ہو ہمارے مرکز اقبال کے مدار کہتے ہیں آصف اپنے مدار المہام سے (١٩٣١ء، بہارستان، ظفر علی خان، ٦٧٥)
آصف english meaning
A|safThe name of a man said to have been Solomon|s vazirAsif
شاعری
- تم ہو ہمارے مرکز اقبال کے مدار
کہتے ہیں آصف اپنے مدار المہام سے - تمام قدرت و آصف صفت سلیماں جاہ
سوار دولت و گنجینہ بخش و دشمن گیر - آصف نہ چھٹے عشق بتاں دل سے ہمارے
سو بار اگر پھر بھی بتا ویں اسے ھڑ کر - رہے نواب آصف الدولہ
دل سے تیرے خوشی کو نت لپٹنت - ہوتی تاثیر اگر چیز چرانے کی جمیل
رنگ آصف کا چراتی غزلیت میری
محاورات
- جدھر مولا ادھر آصف الدولہ