آغشتہ کے معنی
آغشتہ کے معنی ، تشریح، مترادف اور تفصیل
{ آ + غَش + تَہ }
تفصیلات
iفارسی زبان میں مصدر آغشتن| سے علامت مصدر |ن| گراکرہ، بطور لاحقۂ حالیہ تمام لگنے سے |آغشتہ| بنا۔ اردو میں بطور اسم صفت مستعمل ہے۔ سب سے پہلے ١٦٤٩ء میں "خاورنامہ" میں مستعمل ملتا ہے۔, m["آمیزش کیا ہوا","تر کیا ہوا","خاک و خون میں لتھڑنا","خون آلود ہونا","غلطید بخون و خاک","لت پت","لتھڑا ہوا","لِتھڑا ہوا"]
آغشتن آغَشْتَہ
اسم
صفت ذاتی ( مذکر - واحد )
اقسام اسم
- جمع استثنائی : آغَشْتَگان[آ + غَش + تَگان]
- جمع غیر ندائی : آغَشْتوں[آ + غَش + توں (واؤ مجہول)]
آغشتہ کے معنی
١ - آلودہ یا لتھڑا ہوا(کسی تر یا خشک چیز میں)۔
کپڑے چاک و آغشتہ خاک، عمامہ زمین پر پٹک دیا۔ (١٩٠١ء، الف لیلہ، سرشار، ٣٨٤)
٢ - جس میں کسی چیز کی ملاوٹ ہو، آمیزش کیا ہوا۔
"شداد مکر سے مسلمان ہوا، اپنی بارگاہ میں لے گیا، جام شربت آغشتہ بسودہ الماس بنا کر لایا۔" (١٩٠٢ء، طلسم نوخیز جمشیدی، ٣٣٤:٣)
آغشتہ english meaning
(blood) stainedcovered (with)
شاعری
- آغشتہ میرے خوں سے اے کاش جاکے پہنچے
کوئی پرشکستہ ٹک گلستاں تلک تو - تکلیف نہ کر آہ مجھے جنبش لب کی
میں صد سخن آغشتہ بخوں زیر زباں ہوں - آغشتہ خاک وخوں میں جو تھے ہوئے پڑے تھے
جوں اشک یارو یاور سارے چوٹے پڑے تھے - میں ہوں وہ کشتہ کہ بیگانہ ہے سبزہ جس سے
اور اگر ہے تو ہے آغشتہ زہر اب سناں - ست میں آغشتہ کی تھی بیہوشی
کھائے جس کو رہے نہ ہوش کبھی - ہوا یہ سینہ یکسر خار زار دشت غم میرا
کہ آیا پا بخوں آغشتہ ہو کر لب پہ دم میرا - دل نا آشنائے نالہ سے صد رہ جرس بہتر
نہ ہوں مژگاں جو خوں آغشتہ ان سے خار و خس بہتر
محاورات
- آغشتہ بخاک و خوں ہونا
- آغشتہ بخاک ہونا