آفاقیت کے معنی
آفاقیت کے معنی ، تشریح، مترادف اور تفصیل
{ آ + فا + قِیَت }
تفصیلات
iعربی زبان سے ماخوذ اسم جمع |آفاق| کے ساتھ فارسی قاعدہ کے مطابق |یت| بطور لاحقۂ کیفیت لگنے سے |آفاقیت| بنا۔ سب سے پہلے ١٩٧٢ء میں "جہان دانش" میں مستعمل ملتا ہے۔, m["جہاں گیری","ہمہ گیریت"]
اُفق آفاق آفاقِیَت
اسم
اسم کیفیت ( مؤنث )
آفاقیت کے معنی
١ - عالمگیر اور ہمہ گیر ہونے کی صورت حال، تمام انسانیت کے لیے یکساں مفید یا مقبول ہونے کی حالت، یہ نظریہ کہ انسان سب برابر ہیں۔
"ہندو سماج ذات پات کے عارضی سہارے پر بسر کرنے کے باوصف اب تک اسلام کی افادیت، انسانیت، آفاقیت اور مخلوق سے ہمدردی کو نہیں سمجھ سکا۔" (١٩٧٢ء، جہان دانش، ٥٩٤)