آلا کے معنی
آلا کے معنی ، تشریح، مترادف اور تفصیل
{ آ + لا }
تفصیلات
iہندی زبان کے اصل لفظ |آل| کے ساتھ ہندی قاعدہ کے مطابق |ا| بطور لاحقہ صفت لگانے سے |آلا| بنا۔ سب سے پہلے اردو میں ١٧٩٥ء قائم کے دیوان میں مستعمل ملتا ہے۔, m["ایک برتن پانی کے لئے جو کسی درخت کی جڑ کے پاس رکھا جاتا ہے","ایک بیماری جو زچہ کو سات دن تک رہتی ہے","دیوار میں چراغ یا کسی چیز کے رکھنے کی جگہ","دیوار کا موکھا","گنجفہ بازوں کی اصطلاح میں دونوں طرف سر کرنے کو کہتے ہیں","کچا زخم","ہرا زخم"]
آل آلا
اسم
صفت ذاتی ( مذکر - واحد )
اقسام اسم
- واحد غیر ندائی : آلے[آ + لے]
- جمع : آلے[آ + لے]
- جمع غیر ندائی : آلوں[آ + لوں (واؤ مجہول)]
آلا کے معنی
رستے ہیں اب کے سال کہ بہتے ہیں دیکھیے پھر فصل گل میں زخم دِل آلے ہوئے تو ہیں (١٩٤١ء، فانی، کلیات، ١٤٧)
|مختلف پودوں کے آلے اور غیر آلے مادوں کے تناسب کی ایک فہرست بھی لگائی گئی ہے۔" (١٨٩١ء، کسانی کی پہلی کتاب، ٢:١)
آلا کے جملے اور مرکبات
آلا اودل
آلا english meaning
(archaic) niche in wally (only in)a ballada company or congregation of lowa heroic poema small hole in a wall for holding a lamp, etc., (taq)A small hole in a wall for holding a lap, etc, (taq)adj . wetbrothers or sisters by the same mother but by a different fatherdampmoistvile fellowswetwet ; moist
شاعری
- اے تپش یک دو روزاور بھی صبر
زخم دل کا ہنوز آلا ہے - مرے سوز دروں سے چشم ترہو
نگاہ حسرت آلا پر نظر ہو - نہ بستی میں ملے دانا نہ پانی
نہ جنگل میں ملے آلا نہ پالا - سو سیدا الف آل آلا ہے وو
سدا قدر سوں اپے بالا ہے وو - بدن کی تازکی نرمی دونوں مل سونے کی گرمی
جو معشوق اس اپر آئے تو اس تھے کیا ہے بھی آلا - اگر ہو برمکھی عنبر‘ چندن ہور عود لوبھانے
یو سب تج آنکھ کی باسوں تھے پرمل پائے نیں آلا - بدن کی نازکی نرمی دونوں مل سونے کی گرمی
جو معشوق اُس اُپر آئے تو اس تھے کیا ہے بھی آلا - میں اے لالا ، دکھی فالا، ہنگام آلا ہے دُھپکالا
ہے متوالا توں ہی پیالا ہو خوش حالا نہ کر چالا
محاورات
- آلا پٹ جانا
- آلا دے نوالہ
- آلا کرنا یا کھیلنا
- آلا کھل جانا
- آلاﺋش دنیوی میں مبتلا ہونا
- زخم آلا ہونا