آور کے معنی
آور کے معنی ، تشریح، مترادف اور تفصیل
{ آ + وَر }
تفصیلات
iفارسی زبان کے مصدر |آوردن| سے مشتق ہے اور اردو میں تراکیب میں بطور لاحقہ فاعلی مستعمل ہے۔ سب سے پہلے ١٨٩٥ء میں "چمن تاریخ" میں مستعمل ملتا ہے۔, m["جیسے زور آور","دست آور","لانیوالا مرکبات کے آخر میں استعمال ہوتا ہے","ظہور میں لانا","لانے والا","کچھ لے کر آنا"]
آوردن آوَر
اسم
صفت نسبتی
اقسام اسم
- جمع غیر ندائی : آوَروں[آ + وَروں (واؤ مجہول)]
آور کے معنی
"کسی سوتے ہوئے جانور پر شیر حملہ آور ہوتا ہے۔" (١٩٢٣ء، ماہنامہ |نگار| فروری، ١٣٦)
"جن کے دل میں تخم دین کے لیے زیادہ قابل اور بارآور زمین ملے۔" (١٨٩٧ء، دعوت اسلام، ٢٢)
آور کے مترادف
صاحب, والا
آور english meaning
Bringingbearing; possessingendowed with(used and last member of compounds)cause ofsomething that brings
شاعری
- ہزار گرد لگالیں قد آور آئینے
حسب نسب بھی تو ہوتے ہیں خاندانوں کے - آنے والا کل
نصف صدی ہونے کو آئی
میرا گھر اور میری بستی
ظُلم کی اندھی آگ میں جل جل راکھ میں ڈھلتے جاتے ہیں
میرے لوگ اور میرے بچّے
خوابوں اور سرابوں کے اِک جال میں اُلجھے
کٹتے‘ مرتے‘ جاتے ہیں
چاروں جانب ایک لہُو کی دَلدل ہے
گلی گلی تعزیر کے پہرے‘ کوچہ کوچہ مقتل ہے
اور یہ دُنیا…!
عالمگیر اُخوّت کی تقدیس کی پہرے دار یہ دنیا
ہم کو جلتے‘ کٹتے‘ مرتے‘
دیکھتی ہے اور چُپ رہتی ہے
زور آور کے ظلم کا سایا پَل پَل لمبا ہوتا ہے
وادی کی ہر شام کا چہرہ خُون میں لتھڑا ہوتا ہے
لیکن یہ جو خونِ شہیداں کی شمعیں ہیں
جب تک ان کی لَویں سلامت!
جب تک اِن کی آگ فروزاں!
درد کی آخری حد پہ بھی یہ دل کو سہارا ہوتا ہے
ہر اک کالی رات کے پیچھے ایک سویرا ہوتا ہے! - زور آور کے دستِ ستم میں دونوں گِروی ہیں
مزدوروں کا خون پسینہ ، دہقانوں کا ہَل! - نام آور بھی سرآمد بھی خش اقبال بھی ہے
اب جامد بھی ہے اور آتش سیال بھی ہے - عناصر مادہ کی شکل میں پھر جمع ہوں کیونکر
نہ تحریک بدر ممکن نہ تخم زن ہو بار آور - بات منہ سے پھر نکلنے کی نہیں
مجھ کو ہر دم اے زباں آور نہ چھیڑ - تج بات زور آور بدل پر تھی گڑا بک نال ہو
سن حیدری نعرے کوں تج منگل کی مستک دھڑ دھڑے - بٹ مارا اجل کا آپہنچا ، ٹک اس کو دیکھ ڈروبابا
اب اشک بہاؤ آنکھوں سے آور آہیں سرد بھرو بابا - بدی ہور ہار مروار بدو گل کے
گلے میں اس کے زیب آور ادک تھے - گنج باد آور بہا لاوے جو خسرو ہو گئی
اب بھی ہے آتش میاں عالم اسباب موج
محاورات
- اے باد صبا ایں ہمہ آوردہ تست
- اے باد صبا ایں ہمہ آوردۂ تست
- بدن میں دم نہیں نام زور آور خاں
- برآورد کرنا
- بھٹ بھٹیاری بیسوا تینوں جات کجات۔ آتے کا آور کریں جات نہ پوچھیں بات
- تاتریاق از عراق آوردہ شود مارگزیدہ مردہ شود
- تن بدن میں جان نہیں نام زور آور خاں
- دل بدست آور کہ حج اکبر است از ہزاراں کعبہ یک دل بہتر است
- دم نہیں بدن میں نام زور آور خاں
- دن دس آور پائیکے کرنی آپ بھکان۔ جو لگ کاگ سرادھ پکھ تو لگ توسنمان