بار آوری

{ بار + آ + وَری }

تفصیلات

iفارسی زبان میں اسم |بار| کے ساتھ مصدر آوردن سے مشتق صیغۂ امر |آور| بطور لاحقۂ فاعلی لگنے سے |بار آور| مرکب بنا اور پھر |ی| بطور لاحقۂ کیفیت لگنے سے |بار آوری| مرکب بنا۔ اردو میں فارسی سے ماخوذ ہے اور بطور اسم مستعمل ہے۔ ١٨٧٧ء میں "توبۃ النصوح" میں مستعمل ملتا ہے۔

[""]

اسم

اسم کیفیت ( مؤنث - واحد )

بار آوری کے معنی

١ - پھل دینا، پھل لانا، سرسبز ہونا، کامیابی۔

"بار آوری اور قوت تولید میں احتیاط کے ساتھ تمیز کرنا ضروری ہے۔" (١٩٤٠ء، معاشیات ہند، ٩٨:١)