آچار کے معنی
آچار کے معنی ، تشریح، مترادف اور تفصیل
{ آ + چار }
تفصیلات
iیہ اصلاً سنسکرت کا لفظ ہے۔ اصلی حالت اور اصلی معنی میں ہی اردو میں مستعمل ہے۔ سب سے پہلے ١٧٠٠ء میں "من لگن" میں مستعمل ملتا ہے۔, m["آچار سے پرانی رسم","اونچا نیچا","دانا آدمی","دیکھئے: اچار","دیکھو: اچار","رسم و رواج","گڈ مڈ","مذہبی قواعد کے بموجب","مِلا جلا","نمکین گوشت"]
اسم
اسم نکرہ ( مذکر - واحد )
اقسام اسم
- جمع غیر ندائی : آچاروں[آ + چا + روں (واؤ مجہول)]
آچار کے معنی
"اپنا ست شیل جس آچار بچار نیم دھرم سب کھوتے ہیں۔" (١٨٠٤ء، بیتال پچیسی، ٥٨)
دو چار میں نفس کے ہیں آچار دو چار میں دِل کے ہے سما چار (١٧٠٠ء، من لگن، ٤٧)
"بعض مقتین . نے دھرم کو حسب ذیل تین حصوں میں تقسیم کیا ہے : (١) آچار یعنی مذہبی رسوم" (١٩٣٨ء، علم اصول قانون، ٨)
آچار english meaning
Manner of lifeconductbehaviour; custompracticeusage; established rule of conducta chiefPickle
شاعری
- جلدی سے کچومر سا کیا مار چہوں کا
کیا زور مزیدار ہے آچار چہوں کا - آتے ہی کہوے کچھ تو دلواؤ
بھوک کے مارے نکلے ہے آچار - کھاوے جو اس آچار کی اک مونچھ کی جھنڈی
کھل جاوے سب اس کے وہ دل و جان کی گھنڈی
محاورات
- آچار کرنا یا نکالنا