آکاش کے معنی
آکاش کے معنی ، تشریح، مترادف اور تفصیل
{ آ + کاش }
تفصیلات
iسنسکرت زبان سے ماخوذ ہے اردو میں اپنی اصلی حالت اور اصلی معنی میں ہی مستعمل ہے۔ سب سے پہلے ١٦٥٧ء میں "گلشن عشق" میں مستعمل ملتا ہے۔, m["آب و ہوا","ایتھر وہ لطیف مادہ جس کے متعلق خیال ہے کہ وہ خلا میں چاروں طرف بھرا پڑا ہے","فلک چرخ","گنبدِ افلاک","لطیف مادہ","کرۂ باد","کرۂ ہوائی","کھلی جگہ"]
اسم
اسم نکرہ ( مذکر - واحد )
اقسام اسم
- جمع غیر ندائی : آکاشوں[آ + کا + شوں (واؤ مجہول)]
آکاش کے معنی
١ - آسمان، فضائے خالی۔
"یہ دھرتی اور آکاش کس کے سہارے پر قائم ہے۔" (١٩٣٤ء، انجام عیش، ٦٦)
آکاش english meaning
space; airatmosphere; skythe heavensfirmamentbodies
شاعری
- ان نہاتے پرندوں کے ہمراہ اب میں بھی آکاش سرپر اٹھالاؤں گا
ندیوں میں نہاکر تھکن دھل گئی کچھ درختوں کی بانہوں کا جادو بھی ہے - پھولاں کے اندھیاریاں سو خوش باس سوں
دیوے زیب بہتر نو آکاش کوں - دلدل ترنگ کی پھیرانگے رہے باؤ پگ دھوج کر
آکاش پر ہالہ دسے جب نعل کا سایا پڑے - سانجھ سمے کی چھایا بیری، اُس کا ناش وناش ہوا
دُھند کا پھندا جگ جگ پھیلا، اندھا نیل آکاش ہوا