شل کے معنی
شل کے معنی ، تشریح، مترادف اور تفصیل
{ شِیل }{ شَل }
تفصیلات
iانگریزی زبان سے ماخوذ اسم ہے۔ اردو زبان میں عربی رسم الخط کے ساتھ بطور اسم استعمال ہوتا ہے۔ ١٨٩٣ء "بست سالہ عہد حکومت" میں تحریراً مستعمل ملتا ہے۔, iعربی میں ثلاثی مجرد کے باب سے مشتق اسم ہے۔ عربی سے اردو میں بعینہ داخل ہوا اور بطور صفت گا ہے بطور اسم استعمال ہوتا ہے۔ سب سے پہلے ١٧٠٧ء کو "کلیاتِ ولی" میں مستعمل ملتا ہے۔, m["اناج یا بالیں زمین سے چننا","ایک قسم کا کھیت","بے حرکت","بے حس","تھکا ماندہ","تھکا ہوا","چھوٹا نیزہ","سہ کا کانٹا","مچھلی مارنے کا نیزہ","وہ جس میں حس نہ ہو"]
Shell شِلشلل شَل
اسم
اسم آلہ ( مذکر - واحد ), اسم کیفیت ( مذکر - واحد ), صفت ذاتی
اقسام اسم
- جمع استثنائی : شِلْز[شِلْز]
شل کے معنی
"معلوم ہوا کہ یا تو بم چلے ہی نہیں یا سمندر میں گرے دو چار شل البتہ آبادی پر گرے۔" (١٩٦٦ء، ساقی، کراچی، ستمبر، ١٥٦)
["\"اوپر سے صفائی کے ساتھ کندھوں پر سی دی جائے اور نیچے خوب تان کر اور شل نکال کر عجان (سیون) پر ٹانک دیا جائے۔\" (١٩٤١ء، جبیریات، ١٣٤)"]
["\"شل . کے معنی سوکھے ہوئے اور بیکار شدہ کے ہیں۔\" (١٩٦٨ء، اردو دائرہ معارف اسلامیہ، ١٥:٣)","\"اس پتھر کو تراشتے تراشتے میری ہمت کے بازو شل ہو گئے تھے۔\" (١٩٧٩ء، ریت کی دیوار، ٢٧)","\"تیس برس تک اسکا دل شَل رہا تھا۔\" (١٩٨٨ء، نشیب، ٢٠٩)"]
شل کے جملے اور مرکبات
شل باری
شل english meaning
(woman) whose marital rites have been performedachieve (desire)be extraditeddeductdevise (plan)dismissdistildraw outdrive outejectembroider (pattern)expelextracthit upon (idea)issueout work (problem)publishpull outsacksolve (sum)subtracttake outto be banishedto be turned outturn out
شاعری
- حُسن کی دہشت عجب تھی وصل کی شب میں منیر
ہاتھ جیسے انتہائے شوق سے شل ہوگیا - آفت کا معرکہ دم ردو بدل ہوا
پھولی شقی کی سانس بھی بازو بھی شل ہوا - بازو دلاوروں کے دم امتحاں ہیں شل
ہرگز کسی سے کھنچ نہیں سکتی کمان علم - ہم ہیں اور بالیں پرستی ہم ہیں اور اعضاے شل
اب وہ پہل سی ہماری سعی بے حاصل کہاں - ٹھٹھے سے کوئی کہتا ہے‘ کر شل پہ رحمت
’’ لاحول ولا‘ دیکھے بوڑھے کی حماقت‘‘
محاورات
- اشلک لگانا اشلق
- جہاں پڑے موسل وہاں کھیم کوشل
- حرام کھانا اور شلغم
- دہ پوٹیش شلیتہ بھاری
- شلغم پختہ بہ زنقرہ خام
- شلیتے میں میخ (نہ رکھئیے) لشکر میں شیخ (نہ رکھیئے)۔ شلیتے میں میخ (نہ رکھئیے) لشکر میں شیخ (نہ رکھیئے)
- شلیتے میں میخ نہ رکھیے‘ لشکر میں شیخ نہ رکھیے
- مجلس میں شیخ شلیتے میں میخ