ابلنا کے معنی
ابلنا کے معنی ، تشریح، مترادف اور تفصیل
{ اُو + بَل + نا }
تفصیلات
iسنسکرت زبان سے دو الفاظ کے مرکب |اد ولن| سے ماخوذ اردو لفظ |ابال| کے ساتھ |نا| بطور لاحقۂ مصدر لگا کر فعل متعدی |ابالنا| بنتا ہے جس کا یہ لازم ہے۔ اردو میں ١٥٦٤ء کو حسن شوقی کے دیوان میں مستعمل ملتا ہے۔, m["(١) سطح کے نیچے سے پھوٹ پڑنا","(گرمی سے) اُبسنا","آپے سے باہر ہو جانا","بہتات سے ہونا","جوش کھانا","خمیر اٹھنا","زیادتی پر ہونا","گل جانا","مغرور ہونا","کھولتے پانی وغیرہ میں پکنا"]
اسم
فعل لازم
ابلنا کے معنی
کر ہی کیا سکتا تھا آنکھوں کا ذرا سا پانی جب لگی بجھ نہ سکی کھول کے ابلا پانی (١٩٣٨ء، سریلی بانسری، ٩١)
"مردوں کی سلامتی کی گھنگھنیاں اب تک نہ ابلیں۔" (١٩٣٢ء بیلے میں میلا، ١٢)
نان بائی کا کیا کروں تقریر بدن ابلے ہے اب بہ مشکل خمیر (١٨٠٩ء، جرآت، مثنوی گرما، ٢٠٢)
"سبزہ اور پھول زمین سے ابلے پڑتے ہیں" (١٩٢٧ء، اردوئے مصفٰی، ٥١)
یہ ابلتی عورتیں اس چلچلاتی دھوپ میں سنگ اسود کی چٹانیں آدمی کے روپ میں (١٩٣٦ء، نقش و نگار، ٣٨)
دل کے چشمے یہ کیوں ابل آئے اشک کیوں دفعۃً نکل آئے (١٩٢٠ء، روح ادب، ٢٧)
دشت وحشت میں جو کم ظرف نہ چلتے پھرتے آبلے تھوڑی سی پی کر نہ ابلتے پھرتے (١٨٧٣ء، کلیات منیر، ٤١٨:٣)
"نشے میں شراب کے بلبلا رہا ہے، ابلا ہوا بیٹھا ہے۔" (١٨٩٢ء، طلسم ہوشربا، ٣٢٨:٦)
کیا منہ ہیں جو اخیار لکھیں تو یہ ابل جائیں یا طعن کے الفاظ زبانوں سے نکل جائیں (١٩٢٣ء، فروغ ہستی، ٦٣)
"بڑی بڑی ابلی ہوئی آنکھیں، لمبا قد، شانوں پر سے ذرا جھکا ہوا۔" (١٩٤٣ء، دِلی کی چند عجیب ہستیاں، ١٥٤)
پریاں جوش میں آ ابلنے لگیاں سو دیواں کوں سارے کھندلنے لگیاں (١٦٤٥ء، قصہء بے نظیر، ٤٣)
ابلنا english meaning
boilflow overflow over riseriseswellwell up
شاعری
- نہیں ہیں ترجمانِ غم، یہ آنسو
یہ پانی اب ابلنا چاہتا ہے